کورونا وائرس 'کووِڈ-19' کے سبب نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے روزگار پر چھائے کالے بادل کے پیش نظر ملک کی مختلف ریاستوں میں دو وقت کی روٹی کے لیے گئے بڑی تعداد میں مزدوروں کو پیدل گھر لوٹتے وقت سڑک حادثوں میں اپنی جان گنوانی پڑ رہی ہے۔
کورونا وائرس کی وبا کے سبب پہلے ہی اپنی روزی۔روٹی گنوا چکے مزدوروں کی جلد گھر پہنچنے کی جد و جہد بہت بھاری پڑ رہی ہے۔
منگل کے روز مختلف حادثوں میں کم از کم 15 مزدوروں کی موت ہو گئی اور 40 دیگر زخمی ہوگئے۔ بھوک مری کے دہانے پر پہنچ چکے مہاجر مزدوروں کو گھر واپسی کا مطالبہ کرنا بہت مہنگا پڑ رہا ہے کیونکہ انہیں پولیس کی لاٹھیاں بھی کھانی پڑ رہی ہیں جبکہ کچھ مزدوروں کو گرفتاری کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ریاست بہار میں ضلع بھاگل پور کے کھریک تھانہ حلقے میں صبح ٹرک اور بس کے درمیان تصادم میں نو مہاجر مزدوروں کی موت ہو گئی جبکہ چھ سے زائد زخمی ہوگئے۔
نوگچھیا پولیس افسر ندھی رانی نے بتایا کہ 'مہاجر مزدور پڑوس کے کسی ریاست سے سائیکل سے آ رہے تھے اسی دوران انہوں نو گچھیا زیرو مائل کے قریب لوہے کے راڈ سے لدے ٹرک کے ڈرائیور کو روکا اور اس کی اجازت سے ٹرک پر سوار ہو گئے۔ ٹرک قومی شاہراہ-31 پر انبھو موڑ کے پاس پہنچی ہی تھی کہ مہاجر مزدوروں کو لے کر آنے والی مخالف سمت سے تیز رفتار بس سے براہ راست کی ٹکر ہو گئی اور ٹرک سڑک کنارے گڈھے میں پلٹ گیا۔'
محتررمہ رانی نے بتایا کہ لاشوں کو کرین کی مدد سے باہر نکالا گیا ہے۔ ٹرک پر سوارا مزدور کہاں سے آ رہے تھے، یہ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ ممکن ہے کہ وہ پڑوسی ریاست مغربی بنگال یا جھارکھنڈ سے آ رہے ہوں گے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے چار کی شناخت ہو گئی ہے جبکہ بقیہ پانچوں کی شناخت کی جا رہی ہے۔
جاں بحق ہونے والوں میں مغربی چمپارن ضلع کے ظالم میاں اور نورِ ہدیٰ میاں اور مشرقی چمپارن ضلع کے شوکت علی شامل ہیں۔
دریں اثناء اسملبی کانگریس کے رہنما سدانند سنگھ نے اس سنگین روڈ حادثے میں مہاجر مزدوروں کی ہلاکت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا، جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10- 10 لاکھ اور زخمیوں کو ایک ایک لاکھ روپے کی امداد دیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اترپردیش کے مہوبا کے پنواری علاقے میں ایک منی ٹرک کے بے قابو ہو کر پلٹ جانے کے سبب تین مہاجر خواتین کی موت ہوگئی اور دیگر17 افراد زخمی ہوگئے۔