اس نشست کی صدارت شہر کے معروف شاعر اور بزرگ صحافی اور روزنامہ قومی مورچہ کے سابق مدیر تاج الدین اشعر رام نگری نے کی۔
جبکہ بنگلور سے آئے نوجوان شاعر غفران امجد اس نشست میں بطور مہمان خصوصی شامل ہوئے۔
پروگرام کے آغاز میں آنجہانی روشن لال روشن کی حیات و خدمات پر ایک مقالہ پیش کیا گیا اس کے بعد عارف ہندی نے روشن لال روشن کے بارے میں اپنے تاثرات پیش کیے۔
مقالہ اور تاثر کے بعد انجمن دبستان ادب کے سکریٹری خالد جمال نے مہمانوں کا استقبال کیا اور آنجہانی روشن لال روشن کی کچھ غزلیں پیش کیں۔
نشست میں شعراء نے اپنے کلام سے روشن لال روشن کو خراج عقیدت پیش کیا اور سامعین کو محظوظ کیا۔
انجمن دبستان ادب کے سکریٹری خالد جمال نے دوران گفتگو بتایا کہ روشن لال روشن کا انتقال کم عمری میں ہی ہو گیا تھا لیکن انہوں نے پوری زندگی ادب کے لیے وقف کر دی تھی، وہ زندگی بھر صرف شاعری کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہت جلد اس دنیا کو داغ مفارقت دے گئے لیکن ان کی شاعری لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روشن لال روشن نے ہر صنف سخن میں طبع آزمائی کی لیکن غزل ان کا خاص میدان رہا اور انہوں نے اپنی شاعری میں زندگی کے مختلف موضوعات پر بحث کی ہے۔
اس نشست میں تاج الدین اشعر رام نگری، شاد عباسی، مائل بنارسی، حبیب بنارسی، غفران امجد، خلیق الزماں، کبیر جمل، خالد جمال، شاد مشرقی، ڈاکٹر اختر مسعود، بختیار نواز، راز بنارسی، فرخ شاہد وغیرہ نے اپنے کلام پیش کیے جبکہ نظامت کے فرائض زمزم رام نگری نے انجام دیے۔
اس پروگرام میں شعراء کے علاوہ شہر کے معززین اور سخن فہم افراد شامل ہوئے۔