اردو

urdu

ETV Bharat / state

" کچھ اور" شعری مجموعے کی رسم اجراء - book release

بنارس ہندو یونیورسٹی میں شعبہ اردو کی جانب سے قطر سے تشریف لائے معروف شاعر افتخار راغب کی کتاب "کچھ اور" کی رسم اجرا عمل میں آئی اور ایک شعری نشست کا بھی اہتمام کیا گیا

" کچھ اور" شعری مجموعے کی رسم اجراء

By

Published : Aug 3, 2019, 11:57 PM IST

اس موقع پر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ ادیب اور شاعر چونکہ اقتدار کے ساتھ نہیں ہوتا اس لیے اس کے حصے میں تختہ دار آتا ہے۔

" کچھ اور" شعری مجموعے کی رسم اجراء
ڈاکٹر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ آج ہم لوگ ادب کے نہایت پرفتن دور سے گزر رہے ہیں۔ ادب کے اندر مادیت پیدا ہو گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اصل میں ادب ہمارے اندر عرفان ذات کا تصور پیدا کرتا ہے۔ آفتاب احمد نے کہا کہ گزشتہ 15 سال میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی غیر مقیم ہندوستانی شاعر کی کسی کتاب کا اجراء شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی میں کیا گیا ہے۔انہوں نے افتخار صاحب کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ افتخار راغب، پیشے سے انجینئر ہیں لیکن ان کا ادبی شوق نہایت عمدہ ہے۔ وہ قطر اور ہندوستان کے ادبی پروگراموں میں مسلسل شریک ہوتے ہیں۔آفات احمد نے بتایا کہ افتخار راغب بنیادی طور پر غزل کے شاعر ہیں اور آج کے اس مادہ پرستی کے زمانے میں وہ مادیت کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔انہوں نے افتخار عارف کی شاعری کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ افتخار عارف کی شاعری میں سادگی ہے لیکن وہ مشکل سے مشکل بات کو نہایت آسانی کے ساتھ کہہ جاتے ہیں ان کے کلام میں میں تعمیری فکر اور بصیرت ہے افتخار اپنی شاعری میں بتاتے ہیں کہ زندگی کو کیسے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔آفتاب احمد نے کہا کہ افتخار راغب کو دیکھ کر اطمینان ہوتا ہے کہ آج بھی اخلاقی قدروں کو زندہ رکھنے والےلوگ موجود ہیں۔افتخار راغب سے جب گفتگو کی گئی اور ان سے قطر کے ادبی منظرنامے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ قطر کی کی ادبی فضا نہایت بہتر ہے وہاں پر متعدد ادبی تنظیمیں سرگرم ہیں جو پابندی کے ساتھ ادبی مجالس کا انعقاد کرتی ہیں۔ شعری نشستوں کا اہتمام ہوتا ہے۔ شعرا اس میں جمع ہوتے ہیں اور اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کرتے ہیں۔ ان نشستوں میں شعراء کو سننے سنانے کا اچھا موقع کا ملتا ہے۔پروگرام کا آغاز پنڈت مدن موہن مالویہ جی کے مجسمے کی گل پوشی سے ہوا۔ ڈیپارٹمنٹ کی لڑکیوں نے جامعہ کا گیت سنایا۔ پروفیسر آفتاب احمد آفاقی صاحب نے مہمانوں کا استقبال کیا کیا استقبال کے بعد مہمانوں کی گل پوشی کی گئی۔محی الدین، نہال جالب، رشی کمار ، قاسم انصاری، جاوید انور وغیرہ نے کتاب پر پنے تاثرات پیش کیے۔پروگرام کی صدارت پروفیسر شہاب عنایت ملک ڈین فیکلٹی آف آرٹس نے کی۔ انھوں نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ آج اردو کے خلاف پورے ملک میں سازش چل رہی ہے۔ اس کی ترقی کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن آفتاب احمد آفاقی جیسے لوگ اس کی ترقی کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔شعری نشست میں افتخار راغب کے علاوہ کبیر اجمل، خالد جمال، مائل انصاری اور ڈاکٹر محمد عقیل نے اپنے تازہ کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details