اردو

urdu

ETV Bharat / state

کانپور: ہندی اخبار میں میراث اور ترکہ کی چھپی خبر کی تردید

مفتیان کانپور نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ایک بھی کیس میراث کا دارالافتاء میں نہیں آیا۔ جبکہ ہندی کے اخبار میں میراث کے تعلق سے خبر چھپی تھی۔

Denial of Fatwa news published in Hindi newspaper
کانپور: ہندی اخبار میں میراث اور ترکہ کی چھپی خبر کی تردید

By

Published : Oct 10, 2020, 9:59 PM IST

دارالافتاء کانپور میں مسلم خواتین کا باپ کی میراث میں اور ترکہ کا مطالبہ لاک ڈاؤن کے دوران تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یہ خبر کانپور کے ایک ہندی اخبار میں چھپی تھی۔ جس پر کانپور کے مفتیان کرام نے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ شرعی عدالت میں میراث اور ترکہ کا لاک ڈاؤن کے دوران ایک بھی معاملہ نہیں آیا ہے۔

کانپور: ہندی اخبار میں میراث اور ترکہ کی چھپی خبر کی تردید

ہندی اخبار میں چھپی خبر پر جب علماء کرام سے بات کی گئی تو ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو کسی نہ کسی شکل میں پریشان کرنا یا ان کے شرعی مسئلہ مسائل میں کسی نہ کسی شکل میں مداخلت کرنا یا تنقید کرنا ایک عام سی بات ہوتی جا رہی ہے۔

اس سلسلے میں کانپور میں ایک ہندی اخبار نے یہ خبر چھاپی تھی کہ لاک ڈاؤن کے دوران مسلم خواتین کے شرعی عدالت اور دارالقضاء میں 55 ایسے معاملے آئے ہیں جس میں انہوں نے باپ کی میراث میں اپنے ترکہ کا مطالبہ کیا ہے۔ جن شرعی عدالتوں کا ہندی اخبار نے ذکر کیا تھا جب ان محکمہ شرعیہ کے مفتیان سے گفتگو کی تو پتہ چلا کہ یہ خبر بالکل غلط ہے۔

مفتی اقبال کا کہنا ہے کہ میرے یہاں تو میراث اور ترکہ کا ایک بھی معاملہ نہیں آیا ہے۔ وہیں مفتی رفیع احمد نظامی مصباحی کا کہنا ہے کہ میرے یہاں بھی ابھی اس طرح کا کوئی بھی کیس خصوصی طور سے نہیں آیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی حالیہ بنے قانون میں جو عورت کو میراث میں برابر کا حق دیا گیا ہے اس تعلق سے بھی میرے یہاں کوئی کیس نہیں آیا ہے اور ہمارے یہاں میراث کے تعلق سے جو بھی فیصلہ ہوتا ہے وہ شریعت کے مطابق ہوتا ہے۔ شریعت میں عورت کو جتنا حق دیا گیا ہے اسی کے مطابق ہمارے یہاں سے فیصلہ دیا جائے گا۔

مفتیان کرام اس طرح کی گمراہ کرنے والی خبروں کو لے کر کافی برہم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی خبروں کو شائع کر کے ایک خاص طبقہ کو خوش کرنا اور اس کی منشا کو پوری کرنے کے لئے کافی وقت سے کوشش کی جا رہی ہے جس کے خلاف جلد ہی اقدام کیا جائے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details