نئی دہلی: جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے لیے جمعرات کا دن کا ہنگامہ خیز رہا۔ اس دوران جے این یو انتظامیہ نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر 10 صفحات کا نوٹس جاری کرتے ہوئے طلبہ تنظیموں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جے این یو کیمپس کے اندر احتجاج کرنے پر 20 ہزار اور تشدد پر 30 ہزار جرمانہ عائد کیا جائے گا، ساتھ ہی ادارے سے بھی نکال دیا جائے گا تاہم اب یونیورسٹی انتظامیہ نے اسے واپس لے لیا ہے۔ جے این یو نے اپنے نوٹس میں دیے گئے 10 صفحات میں اس ضابطے کو لاگو کیا تھا۔ اس میں سخت لہجے میں کہا گیا کہ ان قوانین پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ دوسری طرف جمعرات کی صبح سے ہی طلبہ تنظیموں نے جے این یو کے اس فیصلے کو من مانی قرار دیتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ شروع کر دیا۔ طلبہ تنظیم کے غصے کو دیکھتے ہوئے جے این یو انتظامیہ نے 28 فروری کو جاری کی گئی نوٹس کو واپس لے لیا ہے۔
JNU take U-turn جے این یو انتظامیہ نے احتجاج پر جرمانے کا فرمان واپس لیا
جواہر لعل یونیورسٹی (جے این یو) کی انتظامیہ نے کیمپس کے اندر احتجاج کرنے پر 20,000 روپے اور تشدد پر 30,000 روپے کا جرمانہ عائد کرنے کے اپنے فیصلے کو واپس لے لیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے اس فرمان کی مختلف طلبہ تنظیموں نے اس کی مخالفت کی اور اسے من مانی قرار دیا۔
جے این یو کی پہلی خاتون وائس چانسلر شانتی سری ڈی پنڈت کی ہدایت پر جے این یو انتظامیہ نے اپنا نوٹس واپس لے لیا ہے۔ اس سلسلے میں اس کی آفیشل ویب سائٹ پر ایک نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جے این یو میں نظم و ضبط اور مناسب طرز عمل کو لے کر جو نوٹس جاری کیا گیا تھا، اسے جے این یو کے وائس چانسلر کی ہدایت پر واپس لے لیا گیا ہے۔ اے بی وی پی جے این یو کے صدر امیش چندر اجمیرا نے بھی طلباء کے مظاہروں اور تشدد پر جرمانہ اور ادارے سے نکالے جانے کی نوٹس کو 'تغلقی فرمان' قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا فیصلہ لینے سے پہلے طلبہ یونین سے بھی مشورہ لینا چاہیے۔ رات گئے جے این یو انتظامیہ اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اپنا فرمان واپس لے لیا۔
TAGGED:
Jawaharlal Nehru University