جھانسی: اترپردیش میں جھانسی کے سپری بازار تھانہ علاقے میں ایک دکان میں لگی آگ نے اس قدر خوفناک شکل اختیار کر لی کہ اس کی لپیٹ میں پانچ لوگوں کی موت ہوگئی اور کروڑوں کی املاک جل کر خاکستر ہو گئی۔ تقریباً 12 گھنٹے تک جاری رہنے والا ریسکیو آپریشن منگل کی صبح 4 بجے ختم ہوا۔ اس دوران اس بھیانک آگ کی لپیٹ میں پانچ لوگوں موت ہونے کی اطلاع ہے۔ مہلوکین میں ایک خاتون راگنی راجپوت (58) بھی شامل ہے، باقی مہلوکین کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔
آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی تمام اعلیٰ حکام موقع پر پہنچ گئے اور فائر بریگیڈ نے آگ پر قابو پانے کا کام شروع کردیا۔ تاہم تب تک آگ کافی پھیل چکی تھی۔ آگ اتنی شدید تھی کہ جالون، للت پور کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش کے دتیا اور اوریچھا کی کل 35 گاڑیوں کو کام میں لگا دیا گیا۔ حالات اتنے خراب ہوگئے کہ انتظامیہ کو فوج کی مدد بھی لینی پڑی۔
مزید پڑھیں: آتشزدگی واقعہ میں رہائشی مکان، گؤ خانہ خاکستر
ریسکیو آپریشن ختم ہونے کے بعد ایس ایس پی نے صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی طور پر سات افراد کو نکالا گیا، جن میں سے ایک خاتون نے ضلع اسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ دیا۔ اس کے بعد پورے ریسکیو آپریشن میں مزید تین لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ خاتون کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہے جبکہ دیگر کی شناخت اور پوسٹ مارٹم کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔
موقع پر موجود ضلع مجسٹریٹ رویندر کمار نے کہا کہ الیکٹرانک اور فرنیچر کی دکان میں آگ لگنے کی وجہ معلوم کرنا بہت ضروری ہے۔ اس پورے معاملے کی جانچ ڈپٹی کلکٹر سنجے مشرا کو سونپی گئی ہے۔ وہ تفصیل سے تحقیقات کریں گے کہ اس طرح کی آگ کس وجہ سے لگی تاکہ مستقبل میں اس طرح کے افسوسناک واقعات کے اعادہ کو روکا جاسکے۔
پورے ریسکیو آپریشن کے بارے میں اطلاع دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی ترجیح آگ پر قابو پانا تھی۔ اسی دوران اطلاع ملی کہ کچھ لوگ اندر پھنس گئے ہیں، اس لیے انہیں باہر نکالا گیا۔ آس پاس کی عمارتوں کو خالی کرا لیا گیا اور لوگوں کے لیے رات کی پناہ گاہوں میں رہنے کا انتظام کیا گیا۔ حکومت کے قوانین کے تحت متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ اس دوران پورا انتظامی عملہ عوام کی ہر طرح سے مدد کرنے میں مصروف تھا اور جو بھی ضروری ہو وہ آئندہ بھی کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سپری بازار تھانہ علاقے میں واقع ایک دکان میں پیر کی شام 4 بجے چنگاری سے آگ لگ گئی۔ تین منزلہ عمارت کے تہہ خانے میں الیکٹرانک، موبائل اور فرنیچر کی دکانیں تھیں اور چھت پر بڑے بڑے جنریٹر نصب تھے۔ آگ نے خوفناک شکل اختیار کرتے ہوئے تینوں منزلوں اور تہہ خانے کے ساتھ ہی ملحقہ دکانوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔ اس دوران جنریٹر بھی زوردار دھماکے سے پھٹ گیا، عینی شاہدین کے مطابق اس سے پہلے کہ کوئی کچھ سمجھ پاتا، آگ بہت تیزی سے پھیل گئی اور جب تک فائر بریگیڈ موقع پر پہنچے، آگ تینوں منزلوں پر موجود دکانوں تک پھیل چکی تھی۔