نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے ریاست اترپردیش کے سہانپور دیوبند کے مدنی ہائی اسکول میں جمعیۃ علماء اترپردیش کی مجلس منتظمہ کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے عوام اپنے ملک کے آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں اور یہ جنگ ایک دو دن میں نہیں جیتی جاسکتی بلکہ اس کے لئے اسی طرح مسلسل قربانیاں دینی پڑے گی جس طرح ہم نے اپنے ملک کی آزادی کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہی لوگ اول جلول باتیں کرتے ہیں جو فلسطین کی تاریخ سے واقف نہیں ہیں۔ اسرائیل کا کوئی وجود نہیں تھا لیکن سلطنت عثمانیہ کے زوال کے بعد ایک سازش کے تحت امریکہ، برطانیہ اور دوسری طاقتوں نے یہودیوں کو وہاں لاکر آباد کیا۔
انہوں نے آگے کہا کہ فرقہ پرستی نے حیرت انگیز طورپر عالمی شکل اختیار کرلی ہے اس کا افسوس ناک نظارہ اس جنگ میں دیکھنے کو مل رہا ہے کہ جب مجبور و بے بس فلسطین کے عوام کے خلاف یہودی اور تمام عیسائی ممالک نہ صرف متحد ہوچکے ہیں بلکہ کھل کر اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں۔ بعض لوگ اسے عالمی جنگ بنانا چاہتے ہیں لیکن اگر سرزمین عرب کو میدان جنگ بنایا گیا تو پھر مسلمانوں کی کوئی چیز محفوط نہیں رہ سکے گی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ وہ اسلام دشمن طاقتیں جو دنیا کو تباہ کرنا چاہتی ہیں اور مسلمانوں پر زمین تنگ کردینے کے درپے ہیں وہ چاہتی ہیں کہ اس جنگ کو عالمی جنگ بنادیا جائے۔
مزید پڑھیں:اسرائیل فلسطین میں قتل عام اور نسل کشی کر رہا ہے: ترک اسپیکرِ اسمبلی
ملک میں ہر طرح کی فرقہ پرستی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے صاف لفظوں میں کہاکہ مسلم فرقہ پرستی ہویا ہندوفرقہ پرستی جمعیۃعلماء ہند ہر طر ح کی فرقہ پرستی کے خلاف ہے کیونکہ یہ ملک کے اتحاد کے لئے تباہ کن ہے۔ آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد جب مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے کی بعض لوگوں کی جانب سازش شروع ہوئی تو اس کے خلاف اٹھنے والی پہلی آواز جمعیۃ علماء ہند کی تھی، ہمارے بزرگوں کا نظریہ یہ تھا کہ جب ہم تیرہ چودہ سوبرس سے محبت اور اخوت کے ساتھ ایک جگہ رہتے آئے ہیں تو اب آزادی کے بعد ہم ایک ساتھ کیوں نہیں رہ سکتے؟ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کا نظریہ آج بھی یہی ہے ہم مذہب کی بنیاد پر کسی بھی طرح کی تقسیم کے خلاف ہیں کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ محبت، اخوت بھائی چارہ اور اتحاد سے ہی یہ ملک زندہ رہ سکتا ہے اور آگے بڑھ سکتا ہے ورنہ آج نہیں تو کل اور کل نہیں تو پرسوں یہ تباہ و برباد ہوجائے گا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ جمعیۃعلما ء ہند کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے ایک مذہبی جماعت ہے جب ملک کو آزادکرانے کا مسئلہ تھا تو ہمارے اکابرین نے اس کے لئے سردھرکی بازی لگادی 1803 سے 2019تک علمانے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر غلامی کی زنجیروں کو کانٹنے کا کام کیا بعد میں جب شیخ الہندؒ مالٹاکی جیل سے باہر آئے تو انہوں نے اعلان کیا کہ ملک کی آزادی کا مشن تنہا مسلمانوں کی جدوجہد سے پورا نہیں ہوسکتا اس کے لئے آزادی کی تحریک کو ہندومسلم کی تحریک بنانی پڑے گی چنانچہ ہمارے اکابرین ہندومسلم اتحادکی راہ پر آگے بڑھے اور ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرالیا اسی موقع پر ہمارے اکابرین نے اعلان کیا کہ ہمارا مقصد ملک کو غلامی سے آزاد کرانا تھا ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔