پانچ جولائی تا 19 جولائی تک شعبہ اسلامک اسٹڈیز کا پروگرام جاری رہے گا۔
اس پروگرام کی افتتاحی تقریب میں معروف سیرت نگار محمد یاسین مظہر صدیقی، اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر محمد اختر صدیقی اور پروفیسر عبدالعلی بطور مہمان شرکت کی۔
محمد یاسین مظہر صدیقی نے دوران خطاب کہا کہ اسلام بنیادی عقائد اور فرائض و احکام کے سلسلہ میں لچک اور مداہنت کو قبول نہیں کرتا ہے۔ قرآن و سنت کے نصوص ابدی ہے اور ناقابل تبدیل ہیی، مگر ان کی تفہیم و تشریح میں وقت کے تقاضوں کے مطابق اضافہ و ترمیم کی کافی گنجائش موجود ہے۔
اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ مذہب اسلام کو صحیح ڈھنگ سے سمجھنے اور ان کی تشریح کرنے کی ضرورت ہے۔ آج بھارت ہی نہیں دنیا کے مختلف ممالک میں اسلام کے ماننے والے اسلام کی رسوائی کا سبب بن رہے ہیں۔ اسلام تشدد اور انتہا پسندی پر یقین نہیں رکھتا۔ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اور عمل دونوں محبت اور ہم آہنگی کی تعلیم دیتے ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے شعبہ تعلیمات کے پروفیسر محمد اختر صدیقی نے اپنے کلیدی خطبہ میں اسلامی تناظر میں آزادی فکر پر بصیرت افروز گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں مسلمان ایک داعی امت کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کا کام تعلیم اور تزکیہ کے ذریعے رائے عامہ کو ہموار کرنا ہے۔ جبر اور زور زبردستی سے اسلام کی اشاعت نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے اسلامیت کے طلبہ اور محققین پر زور دیا کہ وہ فکری رواداری اور افہام و تفہیم سے کام لیں۔
پروفیسر عبدالعلی نے کہا کہ مغربی ملکوں میں اسلام کی مقبولیت بڑھی ہے اور قبول اسلام کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔اج سے پہلے یہ کہیں زیادہ اسلامی موضوعات پر مطالعہ و تحقیقی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ بڑے ممالک اپنی خارجہ پالیسی سے اسلام اور مسلمانوں پر مطالعہ کو بطور خاص شامل کر رہے ہیں۔ اسلامک اسٹڈیز کا مستقبل روشن ہے بشرطیکہ صحیح اسلام کی تصویر پیش کی جائے اور روشن خیال اور متوازن تعبیرات کے ذریعے عوام کے ذہنوں کو مطمئن کیا جائے۔
اے ایم یو کی شوشل سائینس فیکلٹی کے ڈین پروفیسر اکبر حسین نے اسلامیات کے طلبہ، اسکالرز اور محققین کو اطلاقی پہلووں پر توجہ مرکوز کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم اور احادیث نبویہ کی روشنی میں نفسیات کے مریضوں کا علاج آج علم نفسیات کا ابھرتا ہوا موضوع ہے۔ سورہ فاتحہ، سورہ یاسین اور بعض دوسری سورتوں کا بطور خاص حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن کا اعلان ہے کہ اس میں انسانوں کے لیے شفا اور علاج ہے اس پہلو پر ریسرچ کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹرعبدالحمید فاضلی نے سمر سکول کے پروگراموں کی تفصیل بیان کی انگریزی اور عربی دونوں زبانوں میں بولتے ہوئےاس امر پر زور دیا کہ اسلام کی عصری معنویت اجاگر کی جانی چاہیے۔ سمر اسکول کے کنوینر ڈاکٹر ضیاء الدین اصلاحی نے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں نظم و ضبط کی پابندی کی تلقین کی کیونکہ کے پنچ وقتہ نمازوں کی ادائیگی سے ایک مسلمان سب سے زیادہ وقت کا پابند ہو جاتا ہے۔