علیگڑھ: یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) کی جانب سے بیچلرز آف آرٹس (بی اے) کے نصاب سے اکبر بادشاہ کی تاریخ کو ہٹائے جانے پر بھارتی مؤرخ پروفیسرعرفان حبیب کا کہنا ہے "غلط تاریخ پڑھانے سے ملک کا نقصان اور موجودہ حکومت کا فائدہ ہوگا"۔
مسلمانوں کے خلاف نفرت اور ہندو- مسلم کی سیاست اب تعلیمی نصاب میں بھی ظاہر ہونے لگی ہے۔ ملک کے طلبا تاریخ میں اب کیا پڑھیں گے اور کیا نہیں، یہ بھی اب حکومت اپنے سیاسی چشمے سے دیکھ کر طے کر رہی ہے، جب کہ تاریخ تو تاریخ ہی ہوتی ہے۔ اس کو سیاسی یا مذہبی چشمے سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ یقینا ملک کی تاریخ کو ایسے ہی پڑھنے کی ضرورت ہے جیسی تاریخ میں موجود ہے۔ اس پر یقین کرنا یا نا کرنا ان کی اپنی مرضی ہو سکتی ہے۔ UGC Removed Akbar from BA syllabus
بیچلرز آف آرٹس (بی اے) کے نصاب سے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) کی جانب سے مغل بادشاہ اکبر کی تاریخ کو ہٹانے پر علیگڈھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے پروفیسرز نے اعتراض کیا ہے۔ پروفیسر علی ندیم رضوی کا کہنا ہے کہ "اچھے اور برے مسلمانوں کی سیاست کی جا رہی ہے جو حکومت کی نظر میں اچھے ہیں وہ نصاب میں موجود ہیں اور جو ان کے لیے مفید نہیں ہیں، ان کو نصاب سے ہٹایا جا رہا ہے"۔
پروفیسر حبیب نے بیچلرز آف آرٹس (بی اے) کے نصاب سے اکبر بادشاہ کو ہٹائے جانے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے موجودہ حکومت کا نام لیے بغیر کہا "ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ غلط تاریخ پڑھائی جائے اور جب آپ میڈیول پیریڈ میں آئیں گے تو اکبر نام مذہبی خیال پر ہٹا دیا گیا ہے، کبیر بھی غائب ہیں اور ہندو معاشرے میں جو ذات پات کی تحریک اٹھی، وہ بھی غائب ہیں۔ یہ لوگ ان کو بھی یہ برا سمجھتے ہیں"۔ Irfan Habib reaction to Akbar removal from the curriculum