اردو

urdu

By

Published : Aug 16, 2023, 12:59 PM IST

ETV Bharat / state

AMU Role in Indian Freedom Struggle ملک کی آزادی میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا کردار

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ تقریبا 150 مجاہد آزادی ہیں جن میں سے چالیس کی تصاویر مولانا آزاد لائبریری میں "اے ایم یو کے فریڈم فائٹرس گیرلی میں نصب ہیں۔ 1921 میں تحریک آزادی کی بنیاد 'انقلاب زندہ باد' کا نعرہ دینے والے حسرت موہانی اے ایم یو کے ہی طالب علم تھے۔

ملک کی آزادی میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا کردار
ملک کی آزادی میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا کردار

ملک کی آزادی میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا کردار

علیگڑھ: بھارت کو طویل جدوجہد کے بعد 15 اگست 1947 کو آزادی کی نعمت حاصل ہوئی، جس کے لیے مسلمانوں نے زبردست قربانیوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے جان و مال کی قربانیاں دیں اور تحریکیں چلائیں۔ عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) نے بہت سے نامور مجاہد آزادی، قوم پسند ادیب، شاعر اور صحافی پیدا کیے، جنہوں نے ملک کو برطانوی حکومت سے آزاد کرانے کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کر دی۔ اے ایم یو کی مولانا آزاد لائبریری میں "اے ایم یو کے مجاہدین آزادی گیلری" ہے جن میں 40 سے زیادہ مجاہدین آزادی کی تصویریں ہیں۔ جشن یوم آزادی کے موقع پر اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے بغیر ملک کی آزادی کا تصور نہیں کیا جا سکتا ہے۔بانی درسگاہ سرسید احمد خان کے زمانے کا طالب علم راجہ مہند پڑتال سنگھ نے قابل میں جا کر جلاوطنی کی حکومت (Exile Goverment) بنائی۔

حسرت موہانی:
1903 میں علی گڑھ سے بی اے کی ڈگری حاصل کرنے والے سید فضل الحسن، جنہیں مولانا حسرت موہانی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے 1921 میں کانگریس کے سامنے پہلی بار مکمل آزادی کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے غیر ملکی اشیاء کے خاتمے کی تجویز بھی پیش کی تھی، اسی کو بعد میں گاندھی جی نے ایک تحریک کی شکل دے دی تھی۔ حسرت موہانی نے ہی انقلاب زندہ باد کا نعرہ 1921 میں دیا تھا جو تحریک آزادی کی بنیاد بنا۔ راحت ابرار نے مزید بتایا تحریک آزادی کے دوران مہاتما گاندھی دو تین مرتبہ علیگڑھ تشریف لائے اور کہا ہمارے تحریک سودیشی ہونی چاہئے جس میں ہماری زبان اور لباس سودیشی ہوگا جس کے پیش نظر اے ایم یو کے طلباء نے اردو زریعہ تعلیم کے لئے جامعہ ملیہ اسلامیہ قائم کی تھی کیونکہ اے ایم یو کا تدریس کا ذریعہ انگریزی تھا۔ بھارت کی تحریک آزادی میں مسلمانوں کا حصہ ممتاز و نمایاں رہا ہے کیونکہ انگریزوں نے اقتدار مسلم حکمرانوں سے ہی چھینا تھا، اقتدار سے محرومی کا دکھ اور درد مسلمانوں کو ہوا، اس کی تکلیف اور دکھ مسلمانوں کو برداشت کرنا پڑا، اسی لیے محکومیت وغلامی سے آزادی کی اصل لڑائی بھی انھیں کو لڑنی پڑی۔

ڈاکٹر اسد فیصل فاروقی نے بتایا ملک کی آزادی میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا اہم کردار رہا ہے، مولانا آزاد لائبریری میں گزشتہ برس یوم آزادی کے موقع پر اے ایم یو کے فریڈم فائٹرس گیرلی کا افتتاح کیا تھا جس میں کل تقریبا 150 فریڈم فائٹرس میں سے فیلحال 40 فریڈم فائٹرس کی تصاویر نصب کی گئی ہیں جس میں موسیٰ خان شیروانی، طفیل احمد منگلوری، سیٹھ یعقوب حسن (مدراس)، مولانا شوکت علی، مولانا محمد علی جوہر، حسرت موہانی، ظفر علی خان، تصدق احمد شیروانی، عبدالمجید خواجہ، سید حسین، راجہ مہیندر پرتاپ، سید محمود، سیف الدین کچلو، رفیع احمد قدوائی، کنور محمد اشرف، شیخ محمد عبداللہ، عبدالمجید دریابادی، قاضی جلیل عباسی، قاضی عدیل عباسی، عبدالغفور، حافظ محمد ابراہیم، عبدالقیوم انصاری، عبدالرحمن، خان عبدالغفار خان، کیپٹن عباس علی خان، ذاکر حسین اور محمد حبیب کو رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Independence Day 2023 in UP Madrasa یوپی کے سبھی مدارس میں جشن آزادی کی دھوم

آج دور حکومت میں سماج دشمن عناصر مسلمانوں اور انکے مزہبی مقامات کو نشانہ بنارہے ہیں اور ان کے ساتھ اس طرح کا سلوک کر رہے ہیں جیسے انہوں نے ملک کی آزادی میں حصہ ہی نہیں لیا جبکہ تحریک آزادی کا بنیادی نعرہ انقلاب زندہ باد دینے والا حسرت موہانی اے ایم یو کا ہی طالب علم تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details