وائس چانسلر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں وزارت فروغ انسانی وسائل کی رینکنگ ایجنسی 'نیشنل انسٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک' یونیورسٹی اب تک کی سب سے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، یوایس نیوزا ینڈ ورلڈ رپورٹ میں دوسری سب سے بہترین ورسٹی اور انڈیا ٹوڈے کے سروے میں تیسری سب سے عمدہ یونیورسٹی کا درجہ حاصل کیا ہے۔
وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کا طلبہ کے نام اہم خط یونیورسٹی کے لیے یہ اطمینان بخش سال رہا ہے، تاہم ہمیں اپنی اس حصولیابیوں پر مطمئن ہوکر نہیی بیٹھ جانا ہے بلکہ ہمیں لگاتار بہتر کرنا ہے کیونکہ ترقی ایک مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے۔
پروفیسر طارق منصور نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اس عظیم و درسگاہ کے بانی سرسید احمد خاں علیہ الرحمہ کی وژن کو مشعل راہ بنا کر یونیورسٹی کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔
وائس چانسلر نے کہا "یونیورسٹی اگر پر امن ماحول میں کھلتی تو وہ بہت خوشی کا لمحہ ہوتا لیکن بدقسمتی سے کچھ ایسے معاملات ہیں جن پر میں آپ سے بڑا راشد گفتگو کر رہا ہوں"۔
پروفیسر منصور نے طلبہ سے کہا کہ وہ یونیورسٹی کا بنیادی حصہ ہیں اور بطور وائس چانسلر طلبہ کی بہبود کو مقدم رکھنا ان کی اولین ترجیح ہے، چنانچہ اس کے پیش نظر کچھ اہم باتیں ان کے علم میں لانا ضروری ہے۔
پروفیسر منصور نے کہا کہ کچھ طلبہ نے مسلسل ناقابل برداشت حرکتوں، قابل سزا برتاؤ اور حدے پارکر جانے کے بعد ان کے خلاف ڈسپلن شکنی کی کاروائی کی گئی ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ طلبہ کیمپس میں پولیس چوکی قائم کیے جانے کی بے بنیاد افغا پھیلانے میں ملوث ہیں۔ میں طلبہ سے اپیل کرتا ہوں جو عقل و خرداور فہم و فراست کی مالک ہیں کہ وہ ان بے بنیاد اور جھوٹی افواہ پر یقین نہ کریی۔ پروفیسر طارق منصور نے طلبہ سے کہا کہ جب کوئی بات ان تک کسی اطلاعاتی ذریعے سے پہنچے تو برائے کرم اس کی تصدیق کریں۔
وائس چانسلر نے طلبہ سے کہا" آپ کے سرپرست کے طور پر میں سمجھتا ہوں کہ امتحانات کے تعلیمی نظام کے لئے ریڑھ کی ہڈی ہے، صاف و شفاف اور ایمانداری میں امتحانات ہماری بنیادی ذمہ داری ہے اور اس کو برقرار رکھنے کے لئے ہم نقل کو قبول نہیی کرسکتے اور ایسے لوگوں کی مداخلت نہیں قبول کر سکتے جن کے اپنے ذاتی مفادات ہے"۔
پروفیسر منصور نے طلبہ سے کہا کہ وہ سوشل میڈیا کے توسط سے ایسے شرپسند عناصر کے ذریعے پھیلائی جانے والی افواہوں پر یقین نہ کریں جو آپ نے مزمون مقاصد کے لئے ہمارے عظیم ادارے کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، بلکہ یونیورسٹی نظام کے پالیسیوں اور ضابطوں سے واقفیت حاصل کریں جو ایکٹ، ضوابط، آرڈیننس اور کوڈ آف کنڈکٹ کی شکل میں یونیورسٹی پی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔
وائس چانسلر نے کہا ان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ طلباء سے متعلق کسی بھی معاملے میں سبھی متعلق افراد سے گفت وشنید کرکے جمہوری انداز میں معاملات کو حل کیا جائے۔ اس کے نتیجہ میں کیمپس میں امن و ہم آہنگی کا ماحول رہا ہے، تاہم کوئی بھی تعلیمی ادارہ طلباء اور اسٹاف کے بنیادی ڈسپلن کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا، اس لئے یہ پوری ذمہ داری کے ساتھ یہ کہ رہا ہوں کی کوئی بھی شخص اگر ڈسپلن شکنی کا ارتکاب کرتا ہوا پایا جاتا ہے یا پر امن ماحول کو بگاڑتا ہے تو اس کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی"۔
پروفیسر منظور نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی جمہوریہ روح اور شکایت کے ازالے کے مسلمہ طور طریقوں کی بنیاد پر چلتی ہے۔ انہوں نے طلبہ سے کہا "اگر آپ کو کوئی تکلیف ہے تو اس کی شکایت رسمی طور سے وائس چانسلر سمیت متعلقہ اہلکاروں سے کریں۔ اپنی شکایت کا ازالے کے لئے برائےکرم قانونی طریقہ کار اختیار کریں بجائے اس کے کہ ان لوگوں سے تائید و مرد تلاش کریں جو آپ کو استعمال کریں اور صورت حال کا غلط فائدہ اٹھائیں گے۔
وائس چانسلر نے یونیورسٹی کے طلبہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے عناصر کا حصہ نہ بنے جن کی واحد منشا آپ کی موجودگی کو اپنے ذاتی فائدے اور خود غرضی کے لئے استعمال کرنا ہے۔ پروفیسر منصور نے مزید کہا کہ طلبہ کی مدد، رہنمائی اور ان کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہیں۔