اے ایم یو پر ٹوٹا غم کا پہاڑ، ایک ماہ میں درجنوں پروفیسرز کا انتقال
اطلاعات کے مطابق گزشتہ تقریباً 20 دنوں میں عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے تقریباً 40 تا 45 تدریسی و غیر تدریسی عملے کی اموات سے یونیورسٹی میں غم کی لہر ہے۔
Aligarh Muslim University
کورونا وبا کی دوسری لہر نے انسانی زندگی کو بُری طرح متاثر کر دیا ہے۔ دن بہ دن کورونا متاثرین کی تعداد مین اضافہ اور اس وائرس کی وجہ سے ہونےو الی اموات بھی تشویشناک ہے۔
مہلک وائرس کووڈ 19 نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی کہرام مچا رکھا ہے اور گزشتہ 20 روز میں تقریباً 40 سے 45 تدریسی و غیر تدریسی عملے کی اموات ہو چکی ہیں جس میں یونیورسٹی کے موجودہ پروفیسر، شعبہ سربراہ، ڈین فیکلٹی، اسسٹنٹ پروفیسر، موجودہ غیر تدریسی عملہ، سابق تدریسی و غیر تدریسی عملہ سمیت یونیورسٹی کے اسکولوں کے تدریسی و غیر تدریسی عملہ بھی شامل ہیں۔
اے ایم یو پر غم کا پہاڑ
یہ کہنا مشکل ہے کہ اے ایم یو کے تمام تدریسی و غیر تدریسی عملے کی اموات کورونا وائرس کے سبب ہوئی ہیں لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ زیادہ تر لوگ کورونا وائرس سے ہی متاثر تھے اور انہیں نمونیا اور سانس میں پریشانی تھی۔
اے ایم یو میں ہو رہی اموات سے ہر کوئی غمزدہ، پریشان اور فکرمند ہے۔یونیورسٹی انتظامیہ سمیت علیگ برادری بھی صدمے سے دوچار ہے۔ وہیں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک سے ایک بڑی اور بڑی بیماریاں، وبا، پریشانیاں اور حادثے ہوئے لیکن یونیورسٹی میں ابھی تک اتنی بڑی تعداد میں اموات نہ دیکھی اور نہ ہی سنی۔
حالانکہ کورونا گائیڈ لائنز اور حکومت کے رہنما ہدایات کے مطابق فی الحال علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بند ہے۔
گزشتہ ایک ماہ میں انتقال کر جانے والے اے ایم یو اسٹاف عملہ کی فہرست: