ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیوسٹی (اے ایم یو) میں معرو شاعر ہاشم فیروزآبادی نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا میں اے ایم یو کے سابق طالب علم اور بھارتی کی حیثیت سے آج باب سید پر احتجاجی دھرنے سی خطاب کرنے آیا ہوں۔
ملک کو اتحاد، روزگار اور تعلیم کی ضرورت انہوں نےکہا کہ میں بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوں اور آج ہمارے ملک کو اتحاد، روزگار اور تعلیم کی ضرورت ہے نہ کہ شہریت ترمیمی ایکٹ جیسے نئے قانون کی۔
ہاشم فیروز آبادی نے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں یہاں شامل ہوں تو یہ بات صاف ہے کہ میں بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوں، کیونکہ مذکورہ قانون محض نفرت تقسیم کررہا ہے اور محبتوں کو ختم کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قانون ملک کی خوبصورتی کو ختم کررہا ہے۔ یہاں کی خوبصورتی یہی ہے کہ یہاں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی سب ایک ساتھ مل کر رہیں اور ملک کے حق میں آواز اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ لڑائی اس لیے جیتی جائے گی کہ اس کو سبھی مذاہب کے لوگ مشترکہ طور لڑرہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ملک کی معاشی حالت مسلسل خراب ہوتی جارہی ہے اس پر کوئی توجہ دینے کو تیار نہیں ہے۔
ہاشم نے کہا کہ ہم یہ نہیں پوچھیں گے کہ ملک میں وکاس ہوا یا نہیں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ ملک میں نفرتیں پروان چڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالات یہ ہیں کہ دوستوں کے درمیان بھی دوریاں پیدا ہونے لگی ہیں، وہ صرف اور صرف مذکورہ نفرت کی سیاست کی دین ہے ہم اور آپ کو اسی نفرت کی سیاست کو بھارت سے دور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں زندہ ہوں اسی لیے بول رہا ہوں دنیا کسی گونگے کی کہانی نہیں لکھتی۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک کو اتحاد، روزگار، تعلیم کی ضرورت ہے۔ جو جامعہ اور جے این یو میں ہوا وہی گارگی کالج میں ہوا ہے، لیکن وہاں کی خبریں ہم تک آنا دشوار ہوگئیں، وہاں بھی ہماری ہی بہنیں تھی۔
ہاشم فیروزآبادی نے کہا ہمارا ملک کہاں جاکر کھڑا ہوگیا ہے ہمیں اس کی فکر کرنی ہوگی، وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امت شاہ سے درخواست کی کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے ملک پر توجہ دیں، کچھ فرقہ پرست لوگ ملک تقسیم کررہے ہیں اگر ان پر وقت رہتے قدغن نہیں لگایا گیا تو بہت دیر ہو جائے گی۔
انہوں نے امت شاہ کے گزشتہ روز دیے گئے بیان کا ذکر کیا اور کہا کہ انہیں اب احساس ہو رہا ہے کہ اس طرح کی زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک کو ضرورت سی اے اے کی نہیں بلکہ تعلیم کی ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہمارے ملک کی حکومت اس بات پر ضرور توجہ دے گی۔