یہ لوگ کپڑے پر ہاتھ سے کڑاھائی کام کرتے ہیں اور اسی کام سے اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالتے ہیں۔ ان گھروں میں سب سے زیادہ زردوزی کا کام کرنے والی خواتین ہیں۔ یہ خاتون دن رات محنت کرکے ایک دن میں دو یا تین ہی سوٹ کڑھائی کرپاتی ہیں۔ بازاروں میں جو سوٹ شوروم میں رکھا ہوا ہزاروں روپے کا ملتا ہے اس سوٹ کو تیار کرنے میں یہ خواتین دن بھر محنت کرکے محض 50 روپے ہی کما پاتی ہیں۔
زردوزی کے کام میں خاطر خواہ اجرت نہیں ملتی
ریاست اترپردیش کے ضلع مرادآباد میں واقع گوٹ علاقے میں ایسے کئی خاندان ہیں جو ہاتھ کی کڑھائی (زردوزی) کا کام کرتے ہیں۔ انہیں پورے دن محنت کرنے کے باوجود محض 50 روپے ہی مل پاتے ہیں۔
مرادآباد میں زردوزی کا کام
جس ہاتھ کے ہنر سے ان سوٹز پر موتی ستارے لگاکر سجائے جاتے ہیں ان خواتین کو محنت کے مطابق مزدوری بھی نہیں ملتی، اور یہی وجہ ہے کی یہ لوگ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم نہیں دے پاتے۔ ان ہنر مند کاریگروں کا فائدہ بڑے۔ بڑے تاجر اٹھاتے ہیں اور محنت کرنے والے کو کام کی مناسبت سے مزدوری بھی نہیں دیتے۔
مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت ہنرمندوں کے لیے کئی منصوبے چلاتی ہے، لیکن ان منصوبوں کا فائدہ حقیقت میں ان ہنر مندوں تک نہیں پہنچ پاتا۔
Last Updated : Oct 28, 2019, 11:54 AM IST