لکھنو: نو نومبر یعنی آج اردو زبان کے ممتاز شاعر علامہ اقبال کے یوم پیدائش کے موقع پر عالمی یوم اردو منایا جاتا ہے۔ اس کے تحت اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت، اردو دان طبقے کی حوصلہ افزائی اور اردو زبان کو عوامی زبان بنانے پر غور و فکر کیا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اردو زبان نے جس طرح پذیرائی حاصل کی ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مڈل ایسٹ اور عرب ممالک میں بھی اردو میں اپنی ایک شناخت قائم کی ہے جہاں اپ یونیورسٹیز اور کالجز میں نہ صرف کی اردو کے شعبے قائم ہیں بلکہ عربی خواتین بھی اردو میں شاعری کر رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے اس مناسبت سے پہلی عرب نژاد خاتون جو اردو میں شاعری کرتی ہیں۔ ڈاکٹر ولاء جمال العسیلی سے بات چیت کی ہے اور جاننے کی کوشش کی ہے کہ عرب ممالک میں اردو کے چاہنے والے کس قدر موجود ہیں اور اردو کی مستقبل کیا ہے۔ ڈاکٹر ولاء جمال العسیلی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مصر کے قاہرہ میں واقع عین الشمش یونیورسٹی میں اردو شعبہ میں ایسوسییٹ پروفیسر ہوں جہاں پر سینکڑوں کی تعداد میں طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عرب ممالک میں بھی اردو کے چاہنے والے ہیں لیکن تخلیقی کام کے علاوہ ترجمے پر زیادہ زور دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ اردو زبان کا تعلق کسی خاص ملک سے نہیں ہے جس طریقے سے ہندی زبان کا تعلق بھارت سے ہے یا عربی زبان کا تعلق عرب ممالک سے ہے لہذا جب کوئی بھی اس زبان کے تعلق سے پوچھتا ہے تو میں کہتی ہوں کہ یہ ہندی جیسی زبان ہے۔