اردو

urdu

ETV Bharat / state

اے ایم یو کے 700 نامعلوم طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج

فیض الحسن نے کہا طلبا کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کا حوصلہ توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا آئینی طریقہ سے احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے۔

By

Published : Jan 28, 2020, 5:35 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 7:28 AM IST

FIR filled against 700 AMU students for protesting against vice chancellor
اے ایم یو کے 700 نامعلوم طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج

دو روز قبل علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء وطالبات نے یونیورسٹی کے پرانی چنگی گیٹ کے پاس انوپ شہر روڈ کو جام کر کے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے علی گڑھ انتظامیہ کی جانب سے حراست میں لئے گئے طالب علم احمد مجتبیٰ فراز کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ یوم جمہوریہ تقریب کے وقت یونیورسٹی کی تاریخی عمارت اسٹریچی ہال پر جب وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور جلسہ سے خطاب کرنے پہنچے تو کچھ طلبہ نے 'وائس چانسلر گو بیک' کے نعرے لگائے تھے جس کے بعد یونیورسٹی پراکٹوریل ٹیم نے موقع پر ہی چار طلبہ کو حراست میں لیا تھا۔

اے ایم یو کے 700 نامعلوم طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج

جس میں 3 طلبہ کو 26 جنوری کو ہی رہا کردیا تھا چوتھے طالب علم احمد مجتبیٰ فراز کی رہائی کے لیے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے پرانی جنگیں گیٹ کے پاس انوپ شہر روڈ کو جام کرکے اس کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد پولیس نے 27 جنوری کی اِسے دوپہر کو رہا کر دیا۔

اور آج علیگڑھ پولیس نے 700 نامعلوم طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے بتایا جمہوری طریقہ سےاحتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔

فیض الحسن نے مزید کہا طلبا کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کا حوصلہ توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا ائینی طریقہ سے احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے۔

انہوں نے کہا تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کرنا اُن کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا حکومت جان بھوج کر طلبا کو غلط راستے پر جانے کے لئے مجبور کر رہی ہے۔

Last Updated : Feb 28, 2020, 7:28 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details