اردو

urdu

پروفیسر ابوالکلام قاسمی کے انتقال سے اردو دنیا سوگوار

By

Published : Jul 10, 2021, 11:46 AM IST

پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'مرحوم پروفیسر ابو الکلام قاسمی اردو ادب میں ممتاز نقاد کی حیثیت رکھتے تھے۔ تنقید کے میدان میں ان کی سب سے اہم خاصیت یہ تھی کہ وہ جو بھی گفتگو کرتے تھے مدلل کرتے تھے بغیر دلیل کے گفتگو نہیں کرتے تھے۔

پروفیسر ابوالکلام قاسمی کے انتقال سے اردو دنیا سوگوار
پروفیسر ابوالکلام قاسمی کے انتقال سے اردو دنیا سوگوار

گزشتہ 8 جولائی کو اردو ادب کے معروف تنقید نگار پروفیسر ابوالکلام قاسمی کا انتقال ہوگیا۔ پروفیسر ابوالکلام قاسمی کی علمی، ادبی، صحافتی اور تنقیدی پہلو پر گفتگو کرتے ہوئے بنارس ہندو یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد نے کہا کہ 'موجودہ عہد میں اردو ادب کے تنقیدی میدان میں سب سے عظیم شخصیت کا نام پروفیسر ابوالکلام قاسمی تھا جن کے انتقال سے علمی و ادبی حلقہ میں سخت رنج و ملال ہے۔'

پروفیسر ابوالکلام قاسمی کے انتقال سے اردو دنیا سوگوار

پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'مرحوم پروفیسر ابو الکلام قاسمی اردو ادب میں ممتاز نقاد کی حیثیت رکھتے تھے۔ تنقید کے میدان میں ان کی سب سے اہم خاصیت یہ تھی کہ وہ جو بھی گفتگو کرتے تھے مدلل کرتے تھے بغیر دلیل کے گفتگو نہیں کرتے تھے۔ مثلاً انہوں نے اپنی کتاب 'معاصر تنقیدی رویے' میں جو گفتگو کی ہے وہ ہمعصر نقاد پر مدلل گفتگو ہے۔

پروفیسر ابوالکلام قاسمی مشرقی شعریات پر اپنی تحریروں کے لیے منفرد شناخت کے حامل ہیں۔ ان کی سب سے مقبول کتاب 'مشرقی شعریات اور اردو تنقید کی روایت' ہے۔ پروفیسر کو اردو ،عربی، فارسی اور انگریزی پر مکمل دسترس حاصل تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مشرقی علوم کے ساتھ مغربی علوم پر بھی بھرپور توجہ دی اور اس پر تنقیدی و تحقیقی کی حیثیت سے مدلّل گفتگو کی ہے۔

اردو زبان میں انگریزی سے ترجمہ کردہ 'ناول کا فن پارہ' کافی مقبول ہوا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب اردو زبان میں کامیاب ناولز کی کتابیں کمیاب تھیں۔

پروفیسر ابوالکلام قاسمی نے صحافت کے میدان میں بھی کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں۔ طویل مدت تک وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے شائع ہونے والا معروف رسالہ تہذیب الاخلاق کے مدیر رہے۔ اس کے بعد علی گڑھ کا معروف رسالہ فکر و نظر، امروز علی گڑھ، لفظ دو ماہی جیسے متعدد رسائل وجرائد میں صحافت کے گل بوٹے دکھائے۔

انہوں نے بتایا کہ 'بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں پرفیسر ابوالکلام قاسمی نے کئی دفعہ کلیدی خطبہ پیش کیا، جس سے طلبا و طالبات اور اساتذہ بھی محظوظ ہوئے۔ پروفیسر قاسمی کا کسی بھی محفل یا تقریب میں شامل ہونا ہی کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی تھی۔'

پروفیسر آفاقی نے بتایا کہ 'ابوالکلام قاسمی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ سنہ 2009 میں انہیں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

پروفیسر قاسمی کی پیدائش ریاست بہار کے دربھنگہ میں 20 دسمبر 1950 کو ہوئی۔ ابتدائی تعلیم مدرسہ میں حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے دارالعلوم کا رخ کیا۔ اس کے بعد عصری تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حاصل کی اور وہیں ملازمت بھی شروع کردی۔

یہ بھی پڑھیں: جونپور: معروف شاعر شہزاد کلیم سے خصوصی بات چیت

مسلم یونیورسٹی میں ایک عرصہ دراز تک شعبہ اردو کے صدر کے عہدے پر فائز رہے۔ ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد لکھنے پڑھنے کا سلسلہ جاری رہا، گزشتہ کئی دنوں سے مہلک بیماری کینسر میں مبتلا تھے- طویل علالت کے بعد 8 جولائی کو مالک حقیقی سے جاملے اور علی گڑھ کے قبرستان میں مدفون ہوئے۔

ان کی مشہور کتابیں' شاعری کی تنقید، مرزا غالب کی شخصیت اور شاعری، مشرقی شعریات اور اردو تنقید کی روایت اور معاصر تنقیدی رویے قابلِ ذکر ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details