ریحان ہاشمی سنہ 2003 میں مشاعروں کی دنیا میں قدم رکھا اور سارے ملک میں اپنی قابلیت کا مظاہرہ کیا انہوں نے ممبئی، دہلی سمیت متعدد بڑے شہروں میں منعقد ہونے والے مشاعروں و کوی سمیلن میں اپنی شاعری کا لوہا منوایا، ریحان ہاشمی نے کئی مرتبہ ملک کے ممتاز و معروف شعراء کے ساتھ اسٹیج شیئر بھی کیا ہے۔
ضلع بھدوہی میں ریحان ہاشمی کی شخصیت ایک شاعر کی ہی نہیں بلکہ ایک سماجی کارکن کی بھی ہے۔ گرمی، سردی، برسات ہر موسم میں ریحان ہاشمی اپنی ٹیم کے ساتھ بلا تفریق مذہب و ملت ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لئے ہمہ تن تیار رہتے ہیں۔ ان کی سماجی خدمات کو نیشنل میڈیا تک نے جگہ دی ہے اور علاقے میں انہیں شاعر کے ساتھ ساتھ ایک سماجی کارکن اور ہندو مسلم اتحاد کی مثال کے طور پر بھی جانا و پہچانا جاتا ہے۔
شاعر ریحان ہاشمی مشاعرے کی دنیا سے اس وقت اپنے آپ کو کنارہ کش کر لیتے ہیں جب وہ مشاعروں کے میدان میں عروج پر تھے اور پروگرامز کی زینت ہوا کرتے تھے مشاعروں میں ان کی شرکت کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی تھی۔ ان کی انقلابی شاعری کو سن کر پورا مجمع واہ واہ کی صداؤں سے گونج جاتا تھا ممتاز شعراء ان کی شاعری کو کافی پسند کرتے تھے۔
ریحان ہاشمی نے بتایا کہ میں نے اپنی نجی مصروفیات کی وجہ سے مشاعروں میں شرکت کرنا چھوڑا ہے لیکن شعر و شاعری کرنا نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ اگر شاعر کے کلام اچھے ہوں تو اسے کسی اسٹیج کی ضرورت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے مشاعروں اور آج کے مشاروں میں کافی فرق ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنا پہلا مشاعرہ، ممتاز شاعر و جونپور سے تعلق رکھنے والے شاعر جمالی کی صدارت میں اور دوسرا مشاعرہ ممتاز شاعر و فلمی نغمہ نگار شہر یار کی صدارت میں پڑھا تھا۔ اس وقت کے شعراء ابھرتے ہوئے نوجوان شعراء کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔
انہوں نے سیاست کے تعلق سے کہا کہ اگر کوئی اپنی سیاسی جماعت مضبوط کرنا چاہتا ہے اور انتخابی میدان میں اترنا چاہتا ہے تو بالکل اترے اسے پورا حق ہے، مگر مسلم قیادت کی بات کرنے والوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ دیگر جماعتیں جو مسلم قیادت کی بات کرتی ہیں ان کے مابین کیسے اتحاد پیدا کیا جائے۔ وہیں نام نہاد سیکولر جماعتوں کو بھی یہ سوچنا ہوگا کہ ان کے پاس دوسرا آپشن بھی موجود ہے۔ شاعر ہاشمی نے کہا کہ سیاسی میدان میں اگر مگر کی کوئی بھی گنجائش نہیں ہوتی۔ تمام جماعتوں کو اپنے سیاسی اقتدار کی لڑائی لڑنے کا حق ہے۔ یہ خوف والی سیاست اب بند ہونی چاہپئے۔