اردو

urdu

By

Published : Jun 30, 2022, 4:29 PM IST

ETV Bharat / state

Mufti Zahid On Importance of Sacrifice: قربانی کی اہمیت و فضیلت پر مفتی محمد زاہد کے ساتھ خاص گفتگو

ماہ ذی الحجہ حج بیت اللہ اور قربانی کی اہمیت و فضیلت سے متعلق مفتی محمد زاہد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خاص بات چیت کی۔Mufti Zahid On Importance of Sacrifice

قربانی کی اہمیت و فضیلت سے متعلق مفتی محمد زاہد کے ساتھ خاص گفتگو
قربانی کی اہمیت و فضیلت سے متعلق مفتی محمد زاہد کے ساتھ خاص گفتگو

مظفر نگر:ماہ ذی الحجہ حج بیت اللہ اور قربانی کی اہمیت و فضیلت سے متعلق مفتی محمد زاہد نے بتایا کہ ذی الحجہ کے مہینے میں اسلامی اعتبار سے بہت سی چیزیں جڑی ہوئی ہیں۔ پہلے عشرے میں حج بھی کیا جاتا ہے، قربانی بھی کی جاتی ہے اور اس عشرے کی بڑی فضیلت قرآن اور حدیث میں آئی ہے کہ اگر کوئی آدمی ذی الحجہ کے ابتدائی ایام میں ابتدائی عشرے میں روزہ رکھے گا تو ایک دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہوگا اور یوم عرفہ یعنی نو زلحجہ میں اگر کوئی آدمی روزہ رکھے گا تو اس کی فضیلت یہ ہے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ اگر کوئی آدمی رات میں قیام کرے اور رات میں عبادت کرے تو وہ شب قدر کے قیام کے برابر ہے۔ یہ تمام فضیلتیں ہیں ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی۔Mufti Zahid On Importance of Sacrifice

قربانی کی اہمیت و فضیلت سے متعلق مفتی محمد زاہد کے ساتھ خاص گفتگو

ساتھ ساتھ یہ بھی ہے کہ اس مہینے میں بندہ جو بھی اصلاحی عمل کرتا ہے نیک عمل کرتا ہے، اللہ کو خوش کرنے کے لئے ثواب کا کام کرتا ہے، اللہ تبارک و تعالی کو بہت زیادہ پسند آتا ہے۔ اگر کسی آدمی کے پاس اتنا روپے پیسے موجود ہے کہ وہ بیت اللہ یعنی حرم المکی جانے کی استطاعت رکھتا ہے۔ وہاں کے آمدورفت کو برداشت کر سکتا ہے، وہاں رہائش کو برداشت کر سکتا ہے اتنا روپیہ پیسہ اس کے پاس موجود ہے تو زندگی میں ایک مرتبہ اس کے اوپر حج فرض ہے اور یہ اللہ کی خوشی کے لیے اس کو کرنا چاہیے۔ اس طرح اور بھی بہت سی چیزیں حج بیت اللہ سے جڑی ہوئی ہیں۔ قربانی کے لیے کلام پاک میں بھی اللہ تعالی نے فرمایا پورا واقعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کا صحابہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم کیا کہ رسول اللہ قربانی کیا ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سنت ابیکم ابراہیم یہ تمہارے ابا ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔

قرآن پاک میں بھی اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو بھی تم اللہ کے راستے میں جانوروں کی قربانی کرتے ہو اللہ کو اس سے کوئی غرض نہیں اللہ کو اس قربانی کے جانور میں سے کچھ نہیں چاہئے اللہ تعالی تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے اس لئے مسلمان بھائیوں سے درخواست ہے خالصتان اللہ کے راستے میں قربانی پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ جانوروں کی قربانی کریں اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہئے کہ اگر کوئی آدمی قربانی نہ کرے تو اس کے لیے کیا وعید ہیں اور جو قربانی کر رہا ہے اس کے لئے اللہ تعالی کیا ثواب عطا فرمائیں گے۔

صحابہ نے معلوم کیا یا رسول اللہ اگر اللہ کے راستے میں قربانی کی جائے تو کیا ملے گا، اس پر کیا ملے گا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جانور اللہ کے راستے میں قربان کرو گے تو اس جانور کے جسم پہ جتنے بال ہوں گے اللہ تبارک وتعالی ہر بال کے بدلے اس کو ایک نیکی عطا فرمائیں گے۔

اگر کوئی آدمی قربانی نہیں کرے وہ آدمی ایس صاحب بے حساب ہے صاحب نصاب ہے اس کے باوجود وہ اللہ کے راستے میں قربانی نہیں کرے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کے لئے وعیب فرمائی ہے اور کہا ہے کہ جو آدمی اپنے اوپر قربانی واجب ہوتے ہوئے اللہ کے راستے میں قربانی نہیں کرے تو وہ آدمی ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہیں آئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسے آدمی کو اپنے میں شمار نہیں کیا جائے گا تو ہماری سبھی مسلم بھائیوں سے درخواست ہے کہ جو بھی صاحب حساب ہے صاحب نصاب ہے وہ اللہ کے راستے میں قربانی ضرور کریں۔ بالخصوص اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ اگر گھر میں چار آدمی موجود ہیں اور چار صاحب نصاب ہیں تو صرف ایک حصے پر استطاعت نہیں کریں بلکہ ہر ایک آدمی کے لیے الگ حصہ کرنا واجب ہے اور ضروری ہے اور اللہ تعالی اس کا بہترین اجر آخرت میں عطا فرمائیں گے، اگر کوئی آدمی صاحب نصاب نہیں ہے تو وہ قربانی کے لیے پریشان نہ ہوں

یہ بھی پڑھیں: Eid Al Adha 2022: ذی الحجہ کی فضیلتیں ماہِ صیام سے کم نہیں ہیں، مفتی ارقم

ABOUT THE AUTHOR

...view details