رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتے ہی جہاں ہر طرف رحمتوں کا نزول نظر آ تا ہے، وہیں کچھ مفاد پرست لوگ زیادہ منافع حاصل کرنے کی لالچ میں حد سے تجاوز کرکے اپنی دکانوں کو باہر تک نکال لیتے ہیں۔ جس سے دوسرے لوگوں اور راہ گیروں کو کافی زحمتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ رمضان کے موقع پر جہاں روزے دار سہری اور افطار کے لئے دل کھول کر خریداری کرتے ہیں تو وہیں مسلمان شروع رمضان سے ہی عید کی خریداری میں بھی مصروف ہو جاتے ہیں، جس سے بازاروں میں دکانداروں کی زبردست چاندی آجاتی ہے اور وہ گاہکوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لئے اپنی دکانوں کا سامان چار چار فٹ باہر تک نکال لیتے ہیں۔
ناجائز قبضوں سے راہگیروں کو مشکلات کا سامنا
ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں ناجائز قبضہ کا مسئلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ دکاندار اپنی دکانوں سے چار چار فٹ باہر اپنا سامان رکھ رہے ہیں ۔ ان کی منمانیوں سے پولیس انتظامیہ بھی بے بس ہے۔
بازاروں میں اکثر لگنے والے جام وغیرہ کی بھی اصل وجہ یہی دکانیں ہوتی ہیں جو اپنا سامان اتنے باہر تک لگا دیتے ہیں کہ ایک عام راہگیر کو وہاں سے نکلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ مسئلہ اس وقت اور سنگین ہو جاتا ہے جب ایمرجنسی حالت کے کسی مریض کو اس تنگ راستہ سے گزار کر اسپتال لیکر جایا جاتا ہے۔ ایک طرف باہر تک نکلی ہوئی دکانیں تو دوسری طرف تنگ راستہ ہوجانے کی وجہ سے گاڑیوں کا شور پکار، جس سے ایک مریض پر اس کے کافی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ اسپتال تک جاتے جاتے مزید مرض میں مبتلہ ہو جاتا ہے۔
وہیں اس بھیڑ بھاڑ والے بازار میں ایک اکیلے دکاندار فہد بھی ہیں جو دکانوں کے سامان کو باہر نکالے جانے کے سخت خلاف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وجہ یہاں آئے دن لوگوں کے درمیان جھگڑے بھی ہوتے رہتے ہیں لیکن انتظامیہ کی جانب سے انہوں نے اب تک ایسی کوئی خاطر خواہ کارروائی ہوتے نہیں دیکھی۔
اس دوران جب ہم نے ایڈیشنل ایس پی سے بازاروں میں دکانوں کے بڑھتے ناجائز قبضہ جات پر سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس کے لئے ہماری سوسائٹی میں بیداری کی بھی ضرورت ہے۔ ہر بات آپ ڈنڈے کے بل پر نہیں منوا سکتے۔ ہمارا کام انفورسمنٹ کا ہے۔ جبکہ بیداری کام سوسائٹی کو کرنا چاہئے۔ ساتھ ہی انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے اس قدم کو سراہتے ہوئے کہا کہ میڈیا بھی سماج میں مثبت تبدیلی لانے میں اہم رول ادا کر سکتا ہے جو آپ اپنے چینل کے ذریعہ کر رہے ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر ہم اپنے شہر اور ملک کو خوبصورت دیکھنا چاہتے ہیں تو اپنی جانب سے ایسا کوئی کام نہ کریں جو دوسروں کے لئے زحمت کا سبب بنے۔