اس موقع پر جہاں ماٹی کلا بورڈ کے افسران نے ان الیکٹرانک چاک کی خوبیاں بیان کیں، تو وہیں اس کے کاریگروں نے کہا کہ چاک تو وہ حاصل کرتے رہتے ہیں لیکن جس طرح سے گذشتہ 6 ماہ سے خریدار غائب ہیں اس کا کیسے نظم کیا جائے؟
دستکاری کے ذریعہ مٹی سے برتن اور دیگر ضروریات کا سامان بنانے کا رواج صدیوں پرانہ بھی ہے اور پورے طور پر قدرتی وسائل سے تیار کیے جانے کی وجہ سے انسان دوست بھی۔
یہی وجہ ہے کہ آج کے جدید ٹکنالوجی کے دور میں بھی اس کی اہمیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ وہیں سرکاریں بھی اس ہنر کو بڑھاوا دینے کے لیے اس کے کاریگروں کو کچھ سہولیات بھی فراہم کرتی ہیں۔
ریاست میں اترپردیش ماٹی کلا بورڈ کے نام سے خصوصی شعبہ بھی قائم ہے۔ آج اس بورڈ کی جانب سے رامپور ضلع سے 20 ایسے افراد کا انتخاب کیا گیا، جو ہاتھ سے گھمانے والے چاک سے ہی برتن بناتے تھے۔ آج ان کو الیکٹرانک چاک ویل تقسیم کیے گیے۔
گرام ادھیوگ کے افسر آئی اے خان نے جانکاری دیتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ گذشتہ سال کا ہدف 80 چاک تقسیم کرنے کا تھا۔