اردو

urdu

ETV Bharat / state

محکمہ بجلی کے افسران پر خواتین سے نازیبا سلوک کا الزام

سہارنپور میں محکمہ بجلی کے افسران اور عام شہریوں کی آپس میں نوک جھونک ہوگئی، جہاں دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف تھانہ میں مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔

Electricity department officials accused of abusing women
محکمہ بجلی کے افسران پر خواتین سے نازیبا سلوک کا الزام

By

Published : Aug 10, 2020, 9:14 PM IST

اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے محلہ پٹھانپورہ بیریان میں محکمہ بجلی کی ٹیم چیکنگ کے لیے پہنچی تھی کہ ان پر خواتین کے ساتھ نازیبا سلوک کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے علاقے کے مرد وخواتین نے زبردست ہنگامہ آرائی شروع کردی اور رشوت کا الزام عائد کیا، خواتین نے تھانہ پہنچ کر محکمہ کے جے ای سمیت دیگر اہل کاروں پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کارروائی کے لئے تحریر دی۔

محکمہ بجلی کے افسران پر خواتین سے نازیبا سلوک کا الزام

وہیں محکمہ بجلی کے جے ای نے بھی بجلی چوری اور سرکاری کام میں رخنہ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے درجنوں افراد کے خلاف پولیس کو تحریر دی ہے۔

اطلاع کے مطابق علی الصبح تقریباً چھ جے ای وجے کمار شرما کی قیادت میں محکمہ بجلی کی ٹیم چیکنگ کے لئے محلہ پٹھانپورہ بیریان میں پہنچی تھی لیکن محلہ کے باشندوں نے محکمہ کی ٹیم پر زبردستی گھروں میں گھسنے اور خواتین کے ساتھ نازیبا سلو ک کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی شروع کردی اور زبردست دھکا مکی بھی کی۔

بعد ازاں اسی معاملے کو لے کر محلے کی بڑی تعداد میں خواتین پہلے تھانہ پہنچی اور پھر سی او دفتر گئیں۔ خاتون نورجہاں، نغمہ، فریدہ، پروین، ترنم، رضیہ، شبنم، بانو، سلطانہ وغیرہ کا کہنا ہے کہ چیکنگ کے نام پر استحصال برداشت نہیں کیا جائے گا۔

خواتین نے جے ای سمیت ٹیم میں شامل محکمہ بجلی کے ملازمین پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کارروائی کے لئے تحریردی اور ساتھ ہی تحریر کی کاپی ڈی جی پی سمیت دیگر افسران کو بھی ارسال کیا۔

محکمہ بجلی کے جے ای وجے کمار شرما کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم لائن لاس کی چیکنگ کے لئے گئی تھی، جب انہو ں نے غیرقانونی طریقے سے ڈالے گئے کیبل کی چیکنگ شروع کی تو مردوں نے خواتین کو آگے کرکے ان کے ساتھ نازیبا سلوک شروع کردیا۔

جے ای نے تین نامزد سمیت 30-40 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کے لئے تھانہ میں تحریر دی ہے۔ اس سلسلے میں کارگزار تھانہ انچارج سنجے سنگھ نے بتایا کہ پولیس اس معاملے کی تحقیق کررہی ہے۔ تحقیق کے بعد قصورواروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details