اتر پردیش کی دارالحکومت لکھنؤ کے رہنے والے ضیاء الدین احمد نے 'یو پی پی ایس سی' امتحان میں 71 ویں رینک حاصل کرکے اپنے والدین اور مسلم سماج کا مان بڑھایا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ضیاء الدین نے بتایا کہ، 'پی سی ایس افسر بننے کا خواب بچپن سے دیکھتا تھا، لیکن گریجوئیشن انجینئرنگ سے کیا، اس کے بعد میں نے سنجیدگی سے اس طرف غور و فکر کیا اور آج کامیاب ہو گیا۔'
سوال۔ کیا کوچنگ کے بغیر پی سی ایس یا یو پی ایس سی کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے؟
جواب۔ ایسا نہیں ہے لیکن بغیر کوچنگ کے وقت زیادہ لگ سکتا ہے کیونکہ آپ کو تمام چیزیں معلوم نہیں ہوتی ہیں۔ وہاں آپ کو باریکی سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے، لہٰذا میں نے دہلی میں 'جی ایس اور آپسنل سبجیکٹ کی کوچنگ کیا۔ اس سے مجھے کافی مدد ملی اور میرا وقت بھی بچا۔
سوال۔ امتحان میں کامیابی کے لیے محنت ضروری ہے یا قسمت؟
جواب۔ انہوں نے کہا کہ تقدیر ضروری ہے، لیکن محنت کا متبادل نہیں ہے۔ مسلم نوجوانوں کو 'یو پی ایس سی اور پی سی ایس' سرویسیز میں آنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ہماری ان سروسز میں بہت کم حصہ داری ہے۔ ویسے بھی اب نوجوان مسلم بچوں کے لیے ملک میں کئی یونیورسٹیز اور دوسرے انسٹیٹیوٹ میں مفت کوچنگ دی جا رہی ہے، جس سے وہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اپنا مستقبل روشن کر سکتے ہیں۔
ضیاء الدین احمد اپنے اہل خان کے ساتھ سوال۔ آپ نے امتحان کی تیاری کیسے مکمل کی؟
جواب۔ ضیاء الدین نے بتایا کہ میں نے سب سے پہلے ٹائم ٹیبل بنایا اور 10-12 گھنٹہ ہر روز ایمانداری کے ساتھ پڑھائی کی۔ نیوز پیپر پڑتا تھا اور جی ایس اور دوسرے سبجیکٹ پر بھی برابر وقت دیتا تھا۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ جو اہم ہوتا ہے وہ ہے 'نوٹس بنانا' میں جو بھی اخبار پڑھتا تھا، اس کے نوٹس ضرور بناتا تھا کیونکہ امتحان کے وقت اسے پڑھنے میں آسانی ہوتی ہے اور وقت بچتا ہے۔ ساتھ ہی انٹر نیٹ کے استعمال سے یو ٹیوب اور گوگل پر پڑھائی کرتا، اس سے مجھے بہت مدد ملی۔
ضیاء الدین احمد نے کہا کہ ہر کامیابی کے پیچھے والدین کی محنت اور محبت ہوتی ہے۔ میرے والدین نے بھی میرا ہر وقت ساتھ دیا۔ جب کبھی مایوس ہو جاتا تھا، وہ مجھے دلاسہ دیتے تھے کہ "بیٹا تم ضرور ایک دن کامیاب ہو گے، محنت سے کبھی مت گھبرانا۔''
مسلم سماج میں آج بھی یہ 'سوچ' حاوی ہے کہ پڑھنے لکھنے سے کیا ہوگا؟ ہمیں نوکری تو ملنی نہیں ہے لیکن اب وقت کے ساتھ لوگوں کا ذہن ان سب باتوں سے دور کامیابی کی نئی راہ دیکھ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
ضیاء الدین احمد نے محنت کی اور اور کامیابی حاصل کر کے 'ڈپٹی ایس پی' بن گیے۔ اسی طرح سماج کے ہزاروں نوجوان بھی آئی اے ایس، آئی پی ایس اور پی سی ایس بن کر اپنی منزل پا سکتے ہیں۔ بشرطیکہ ان کی محنت میں ایمانداری اور سچائی ہو۔