ڈاکٹر کلب صادق کا انتقال 24 نومبر کو ہوا۔ معروف شیعہ عالم دین مولانا ڈاکٹر کلب صادق صاحب بھارت کے مشہور و معروف علمی و مذہبی خاندان 'خاندان اجتہاد' کے عالم تھے۔ ان کی پیدائش غلام بھارت میں 22 جون 1939 کو یونائیٹڈ پروینسیز کے لکھنؤ میں ہوئی تھی۔ ان کی شروعاتی تعلیم 'سلطان المدارس' میں ہوئی۔ وہ شیعہ سنی اور ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے۔ مولانا کلب صادق کے تعلقات سماج کے ہر طبقے سے تھا۔
مدرسہ اساتذہ سید محمد موسیٰ رضوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ مولانا کلب صادق کا سلطان المدارس سے گہرا تعلق ہے۔
انہوں نے اپنی تعلیم کی شروعات اسی مدرسہ سے کی۔ موسیٰ رضوی نے بتایا کہ مولانا کلب صادق یہاں 12 سال تک زیر تعلیم رہے۔ اس کے بعد گریجویشن لکھنؤ یونیورسٹی سے اور اعلی تعلیم کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا۔
سید موسیٰ نے بتایا کہ مولانا کلب صادق نے سلطان المدارس سے تعلیم حاصل کی اور یہاں کمیٹی کے ممبر بھی رہے۔ وہ اکثر اپنے گھر سے یہاں آتے اور بچوں سے بات چیت کرتے اور انہیں تعلیم کی ترغیب دیتے تھے۔ ماہ محرم میں مولانا کی مجلس بھی اسی مدرسہ میں ہوتی تھی۔
ڈاکٹر کلب صادق جب بھی بچوں سے ملاقات کرتے تو بڑی خوش دلی سے ملتے اور ان کے ساتھ ہنسی مذاق بھی کرتے۔ ڈاکٹر صادق بچوں کے سوالات کے جوابات بھی دیتے اور طلباء سے بھی سوال کیا کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بغیر تعلیم کے کچھ بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
سید شاہنواز حیدر نقوی نے ان کے تعلق سع کہا کہ"آئینہ در آئینہ ان کا عکس دیکھنا، دیکھنے میں تنہا تھے، ورنہ کارواں تھے وہ۔"
اساتذہ نے بتایا کہ کلب صادق کا یہاں سے بہت گہرا تعلق رہا ہے۔
سلطان المدارس انکے گھر جیسا تھا، جب بھی ڈاکٹر کلب صادق لکھنؤ میں موجود رہتے، یہاں ضرور آتے تھے کیونکہ انکا گھر قریب ہی ہے۔
مولانا کلب صادق کا ماننا تھا کہ "جب تک سماج سے غربت دور نہیں ہوگی، تب تک علم کا عروج نہیں ہو سکتا۔" اسی مقصد سے انہوں نے 1984 میں 'توحید المسلمین ٹرسٹ' قائم کیا، جسکا مقصد سماج کے غریب و بے سہارا بچے بچیوں کو تعلیم یافتہ کرکے سماج و ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والا بنانا۔
اسی ضمن میں لکھنؤ میں انگلش میڈیم کا یونٹی کالج قائم کیا۔ غریب بے سہارا پریوار کے بچوں کو سیکنڈ شفٹ میں مفت تعلیم کے لیے 'مشن اسکول' بھی بنایا۔ ٹیکنیکل کورسز کے لئے انڈسٹریل اسکول اور لکھنؤ کے کاظمین میں چیریٹیبل ہسپتال قائم کرکے مثالی کام کیا ہے۔
ڈاکٹر کلب صادق گزشتہ تین برس سے بیمار تھے باوجود اس کے سلطان المدارس کے تعلق سے ہمیشہ سوچتے رہتے اور بیماری کے حالات میں بھی اپنی توجہ مرکوز رکھی۔ یہ مدرسہ ان کا دوسرا گھر تھا۔سبھی لوگ ان کی بات بھی مانتے تھے لہذا ان کے جانے سے سماج کا بڑا نقصان ہوا ہے۔
مولانا کلب صادق ایک شیعہ عالم دین تھے لیکن سنی سماج میں ان کی بڑی عزت تھی۔ وہ صرف مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ ہندو سماج میں مقبول تھے۔
ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے بتایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ میں پہلے ان کے بڑے بھائی مولانا کلب عابد صاحب نائب صدر ہوا کرتے تھے۔ ان کے انتقال کے بعد ڈاکٹر کلب صادق نائب صدر مقرر ہوئے، اس کے بعد سے ہی تا عمر بورڈ کے نائب صدر رہیں۔
مولانا علی میاں کے انتقال کے بعد ڈاکٹر کلب صادق بورڈ کے سب سے سینئر ممبر تھے لہذا ان کی صدارت میں لکھنؤ کے ندوۃالعلماء میں اجلاس ہوا، جس میں بورڈ کے صدر کا انتخاب ہوا۔ ڈاکٹر کلب صادق بورڈ کی پالیسی سے الگ بات کہنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے تھے۔
مزید پڑھیں:
ڈاکڑ کلب صادق کی تعلیم و تربیت بھلے ہی مدرسہ سے ہوئی، لیکن انہوں نے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے پہلے لکھنؤ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور اس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی۔ ان کا صاف کہنا تھا کہ بغیر تعلیم کے کچھ بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا ہے۔