لکھنئو: مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار جاوید کا کہنا ہے کہ سروے کے حوالے سے پہلے دن سے ہی اس بات کو کو کہہ رہا ہوں کہ غیر منظور شدہ مدرسوں کی تعداد کا ہم لوگوں کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ہے پھر کیسے اور کتنے مدارس فرضی ہیں یہ بتایا جارہا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ Up Madrasa Board Chairman
انہوں نے کہا کہ 2018 میں جب مدرسہ پورٹل پر منظور شدہ مدرسوں کا ریکارڈ درج کیا گیا اس وقت تقریبا 2500 مدارس کم ہو گئے تھے موجودہ وقت میں غیر منظور شدہ مدرسوں کے سروے سے ان 25 سو مدرسوں کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے سروے کا کام ریاست میں جاری ہے لیکن ابھی تک کوئی بھی معلومات یا رکارڈ حکومت تک نہیں پہنچی ہے اور نہ ہی کوئی ریکارڈ مدرسہ بورڈ تک پہنچا ہے 5 اکتوبر تک سروے کا کام جاری رہے گا جبکہ 25 اکتوبر تک سبھی اضلاع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو حکومت کو رپورٹ بھیجنی ہے۔ لیکن ابھی سے یہ کہنا کہ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین نے کہا قانونی و غیر قانونی مدارس کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔ Madrasa Board Chairman On Survey
مدرسوں کے سروے کے حوالے سے صرف اس بات کی معلومات حاصل سے مقصود ہے کہ غیر منظور شدہ مدارس کے حالات کیسے ہیں کس سن میں مدرسہ قائم ہوا وہ کس تنظیم کے تحت چل رہا ہے اس کی عمارت کیسی ہے بجلی پانی اور بنیادی سہولت ہے یا نہیں ہے۔ طلبا پڑھ رہے ہیں کہ نہیں ، نصاب تعلیم کیا ہے، بچوں کو پڑھانے کے لیے پیسے کا انتظام کہاں سے ہو رہا ہے کیا کسی غیر سرکاری تنظیم سے وابستگی ہے یا نہیں ،ایسی معلومات حاصل کرنے کا مقصد ہے۔ یہ سروے بالکل سادہ اور سمپل ہے اس میں کسی بھی قسم کی کوئی بھی جانچ نہیں ہو رہی ہے۔ Madrasa Board Chairman On Survey