ایودھیا قضیہ میں سپریم کورٹ کی جانب سے متنازع زمین کو ہندؤں کودینے اور بابری مسجد کے لیے پانچ ایکڑ زمین فراہم کرنے کے فیصلے کے بعد مسلموں کے ایک گروپ کی جانب سے متنازع زمین کے ارد گرد مرکزی حکومت کے ذریعہ لی گئی 67 ایکڑ زمین پر ہی اسلامی یونیورسٹی اور مسجد کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے۔
اگرچہ اس قضیہ کے اہم فریق آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و سنی سینٹرل وقف بورڈ کی جانب سے ابھی اس بات پر میٹنگ ہونی ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایودھیا میں دوسرے مقام پر زمین کو لینا ہے کہ نہیں لیکن ادھر پیر کو مسلم علما کے ایک وفدنے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کرکے اجودھیامیں مسجد کے ساتھ اسلامی یونیورسٹی قائم کرنے کا مشورہ دیا۔
علما کے وفد نے فیصلے کے بعد ریاست میں امن وامان کو قائم رکھنے کے لیے وزیر اعلیٰ کی تعریف کی۔