شمیل شمسی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ سال 2013 میں 16 جنوری کو شیعہ سماج کی لکھنؤ کے وزیر گنج میں مجلس ہو رہی تھی۔ تبھی وہاں سابق پارلیمان رکن داؤد احمد و انکے پریوار کے لوگوں نے، ساتھ ہی دوسرے لوگ بھی مجلس پر دھاوا بول دیا۔
وزیر گنج خون خرابہ کی دوبارہ تحقیقات کا مطالبہ اسی مجلس میں کئی راؤنڈ گولی چلائی گئی، جس میں 16 افراد زخمی ہوئے، جبکہ دو لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس میں سلیمان عرف شانو و وید پرکاش تھے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ وید پرکاش سیاہ شرٹ اور ہاتھ میں کلاوا باندھے ہوئے تھا، جسے شیعہ سمجھ کر قتل کر دیا گیا تھا۔
اس وقت کی موجودہ حکومت نے داؤد احمد و سنی وہابی کے دباؤ میں آکر ایس آئی ٹی بنا دی تھی، جس کے چلتے پورے معاملے پر پردہ ڈال دیا گیا تھا۔
اتنا ہی نہیں وید پرکاش کے قتل کا الزام بھی شیعہ نوجوانوں پر لگا دیا گیا تھا، جبکہ ایس آئی ٹی انکے خلاف ایک بھی ثبوت ثابت نہیں کر پائی ہے۔
جناب شمشی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایس آئی ٹی سابق سانسد داؤد احمد کے دباؤ میں کام کر رہی ہے، کیونکہ ہائی کورٹ نے دوبارہ جانچ پڑتال کرنے کے لیے کہا، لیکن ایس آئی ٹی جانچ کے لئے تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے وزیر داخلہ امت شاہ سے شکایت کی گئی تھی اور یو پی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی ملاقات کرکے پورے معاملے کی تحقیقات کے لئے کہا جائے گا۔ تاکہ سچائی سے پردہ اٹھ سکے۔