اردو

urdu

ETV Bharat / state

کورٹ کا فیصلہ ثبوتوں کی بنیاد پر ہونا چاہیے: ظفریاب جیلانی

بابری مسجد انہدامی کیس کے سلسلے میں آج ہونے والے سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے پیش نظر ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ثبوتوں کی بنیاد پر ہی فیصلہ ہونا چاہیے۔

آج ہونے والے سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے پیش نظر ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ثبوت کی بنیاد پر فیصلہ ہونا چاہیے
آج ہونے والے سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے پیش نظر ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ثبوت کی بنیاد پر فیصلہ ہونا چاہیے

By

Published : Sep 30, 2020, 9:44 AM IST

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج سریندر یادو آج صبح تقریباً 10:30 بجے فیصلہ سنائیں گے۔

بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر و ممتاز وکیل ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سی بی آئی کورٹ کا 'انصاف' ثبوتوں کی بنیاد پر ہوگا۔

کورٹ کا فیصلہ ثبوت کی بنیاد پر ہو

واضح رہے کہ بابری مسجد کو منہدم کرنے کے معاملے میں 28 برس بعد فیصلہ آج سنایا جائے گا۔

دارالحکومت لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج سریندر یادو تقریبا ساڑھے دس بجے اس معاملے کا فیصلہ سنائیں گے۔

خیال رہے کہ اس معاملے میں مجموعی طور پر 49 افراد پر الزامات عائد کیے گئے تھے، جن میں 17 ملازمین کی موت پہلے ہی ہوچکی ہے، لہذا آج 32 ملزمین کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ہمیں پوری امید ہے کہ سی بی آئی کورٹ انصاف کرے گی کیونکہ سپریم کورٹ کے حکم سے ہی سی بی آئی کورٹ میں سماعت ہوئی ہے لہذا سپریم کورٹ بھی انصاف چاہتی ہے۔

آج ہونے والے سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے پیش نظر ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ثبوت کی بنیاد پر فیصلہ ہونا چاہیے

انہوں نے کہا کہ سی بی آئی کی خصوصی عدالت کو بھی اس بات کا پورا لحاظ کرنا ہوگا کہ وہ انصاف کرے اور انصاف ثبوت کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔

ظفریاب جیلانی نے کہا کہ 'اگر سی بی آئی کورٹ سے انصاف نہیں ملتا تو ہائی کورٹ کا دروازہ کھلا رہے گا'۔ انصاف مل جاتا ہے تو وہ ہمیں قابل قبول ہوگا، ہم فیصلے کا احترام کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ ملزمین میں بی جے پی کے سینیئر رہنما لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اترپردیش کے سابق وزیراعلی کلیان سنگھ، مدھیہ پردیش کی سابق وزیراعلی اوما بھارتی اور دیگر اعلی رہنما شامل ہیں۔

واضح رہے کہ کورونا وبا کے پیش نظر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، کلیان سنگھ، اوما بھارتی اور دوسرے عمر دراز ملزمین کو عدالت میں پیش ہونے پر چھوٹ دی گئی ہے۔ وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ فیصلے کو سنیں گے۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details