عالمی وباء کورونا وائرس کی چین کو توڑنے کے لئے ملک میں نافذ کئے گئے کورونا کرفیو سے یوں تو بیشتر کاروباروں پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، لیکن ملک کی اقتصادیات میں اہم رول ادا کرنے والے صرافہ کاروبار پر اس کے کافی منفی اثرات پڑے ہیں۔
رامپور میں کورونا کرفیو کے 40 روز بعد بازار کھلے اور اسی کے ساتھ ہی صرافے کی دوکانوں پر بھی سنہری روشنیاں واپس لوٹتی دکھائی دیں۔ لیکن بیشتر صرافہ کاروباریوں کی نگاہیں خریداروں کو تلاش کرتی نظر آئیں۔ رامپور کے معروف صرافہ کاروباری شرافت نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا کرفیو سے صرافہ کاروباریوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
صرافہ بازار پر کورونا کرفیو کے اثرات
وہیں ایس کے جیولرز کے شاہ زیب خان نے بتایا کہ یہ شادیوں کا موسم تھا لیکن کورونا کرفیو کی وجہ سے شادیاں بھی نہیں ہوئیں اور زیورات کا شادیوں سے اہم تعلق ہے۔لیکن کورونا کی وجہ سے ان کا کافی نقصان ہو گیا ہے۔
اسی طرح سے ایک دیگر صرافہ کاروباری نعمان علی خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس کے لاک ڈاؤن اور اس مرتبہ کے کورونا کرفیو سے معاشی طور پر عوام کا کافی نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب عوام معاشی بحران کا شکار ہیں تو پھر وہ کیسے جولیری کی خریداری کر سکتے ہیں۔
کل ملاکر تمام لوگ معاشی طور پر بدحالی کا شکار ہیں اور فی الحال ایک لمبی مدت کے بعد کورونا کرفیو میں ڈھیل دیتے ہوئے بازار تو کھول دیے گئے ہیں لیکن جس طرح سے کورونا کی تیسری لہر کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں اس کو دیکھتے ہوئے اب یہ کہنا مشکل ہے کہ بازاروں میں دوبارہ خرید و فروخت میں کب تیزی آسکے گی اور ملک کی معیشت کس طرح پٹری پر لوٹ سکے گی۔