نیائے یاترا نام سے ریلی شاہجہاںپور ضلع سے شروع ہوکر لکھنؤ پہنچ کر مکمل ہونی تھی، لیکن اس ریلی کو نکالنے کی ضلع انتظامیہ نے اجازت نہیں دی۔
باوجود اس کے کانگریس کارکنان نے آج کانگریس کے سینیئر رہنما جتن پرساد کے گھر پر جمع ہوکر ریلی نکالنے کی کوشش کی جس کے بعد علاقے کی پولیس نے کانگریسی رہنما کو گرفتار کر لیا۔
نیائے یاترا کو نہیں ملا انصاف؟ کانگریسی رہنما گرفتار دراصل بی جے پی رہنما سوامی چنمیانند پر طالبہ سے جنسی زیادتی کا الزام لگنے کے بعد پولیس کے رویے پر برابر سوال اٹھتے رہے۔
حالانکہ اس معاملے کو لے کر کانگریس پہلے سے ہی مخالفت کرتی نظر آرہی ہے۔
پرینکا گاندھی نے اس مسئلے پر کئی مرتبہ ٹویٹ بھی کیا۔ جس کے بعد اترپردیش کی سیاست میں کافی ہل چل مچی اور اس کے بعد ہی چنمیانند کو گرفتار کیا گیا۔
اس کے بعد پولیس نے طالبہ کو بھی بلیک میل کے الزام میں گرفتار کرلیا۔
اسی سلسلے میں کانگریس نے فیصلہ کیا تھا کہ بروز پیر صبح دس بجے شاہجہاں پور سے 'نیائے یاترا' نام سے ریلی نکالی جائے گی اور ریلی کا اختتام لکھنؤ میں ہوگا۔ اس کے لیے ہر پچیس کلومیٹر پر رات گزارنے کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔
ریاست بھر کے کانگریسی رہنما اس ریلی کو کامیاب بنانے کے لیے لگے ہوئے تھے۔ لیکن جیسے ہی کانگریس کے سینیئر رہنما جتن پرساد کے گھر کانگریس کے نمائندے جمع ہوئے۔ پولیس نے ان کو گرفتار کر کے پولیس لائن بھیج دیا۔ حالانکہ اس کے بعد کانگریسیوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا ہے۔
پرینکا گاندھی نے بھی کانگریسی رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد ٹویٹ کر کے یوگی حکومت پر سوالات کھڑے کیے ہیں۔
وہیں اس معاملے پر ڈی ایم اندر وکرم سنگھ شاہجہاں پور نے بتایا کہ 'کانگریسی رہنماؤں نے اس ریلی کے لیے اجازت نہیں لی تھی۔ چونکہ 'نوراتری' 'درگاپوجا' 'رام لیلا' کی وجہ سے علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ آج ملی اطلاع کے مطابق تقریبا بیس ہزار کانگریسی کارکنان اس ریلی میں شامل ہونے والے تھے، لہذا کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی اور ریلی میں شامل لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔'