ریسرچ اسکالر ڈاکٹر احمد میاں زیدی نے اس بارے میں کہا کہ یہ غلط تصور پیدا کر دیا گیا ہے کہ فارسی زبان سے روزگار کے مواقع فراہم نہیں ہوتے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
لکھنؤ میں فارسی کی صورت حال انہوں نے کہا کہ فارسی زبان کی خلاف امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ فارسی زبان محض ایران میں بولی جاتی ہے، جب کہ یہ درست نہیں ہے، بلکہ کئی ممالک میں بولی جاتی ہے۔ جہاں اس زبان کے جاننے والے کو آسانی سے روزگار مل جاتا ہے۔
ڈاکٹر سید محمد زیدی نے کہا کہ زبان کو روز گار کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو کہ مناسب نہیں ہے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ 1981 امیر سبحانی نے فارسی زبان لے کر سیول سرویسیز کے امتحان میں پرچم لہرایا تھا۔
شعبہ فارسی صدر عارف فرید ایوبی سحاب نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فارسی زبان پڑھنے کے بہت سے فوائد ہیں۔
آپ ٹرانسلیٹر کے طور پر کام کرسکتے ہیں، کئی کمپنی ہیں جو ایران کے ساتھ بجنس کرتی ہیں۔ وہاں پر بھی آپ کے لئے روزگار کے مواقع فراہم ہیں۔
اس کے علاوہ ٹورسیٹ گائیڈ، کیسی امبیسی میں انٹر پریٹر کے طور پر آپ نوکری کر سکتے ہیں۔
جہاں تک فارسی زبان کا سوال ہے تو یہ محض ایران میں ہی نہیں بولی جاتی، بلکہ دنیا کے 13 ممالک میں فارسی بولی اور سمجھی جاتی ہے۔
ایسے میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ فارسی زبان کے پڑھنے سے بچوں کو روزگار نہیں ملے گا، بلکہ اس کو پڑھنے سے روزگار کے مواقع زیادہ فراہم ہوں گے۔