پرتاپ گڑھ: پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے بی جے پی کے کامن سول کوڈ نافذ کرنے کے بیان پر کہا کہ 'بھارتیہ جنتا پارٹی مسلسل کامن سول کوڈ کے نفاذ پر بیان دے کر ووٹ کی سیاست کر رہی ہے ،جبکہ اس سے مسلمانوں کے ہی نہیں بلکہ ہندووں کے پرسنل لاء میں بھی مداخلت ہوگی۔ ملک کے سبھی مذاہب کے سول معاملوں کے اپنے قانون ہیں ،جس کا حق انہیں آئین نے دیا ہے ۔جب بھی کسی صوبہ میں انتخاب کا وقت آتا ہے تو بی جے پی پولرائزیشن کی سیاست کے تحت الٹے سیدھے راگ الاپ کر اکثریت کو گمراہ کرنے کا کام کرتی ہے ، اب گجرات کے انتخاب کے سبب ایک مرتبہ پھر کامن سول کوڈ کا جنّات بوتل سے نکال کر پولرائزیشن کے لئے کوشاں ہے جبکہ کامن سول کوڈ آئین کے برعکس اور سبھی مذاہب کے لئے نقصان دہ ہے۔' Common Civil Code Harmful to All Religions
ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ 'انگریزی حکومت نے 1835 میں اپنی رپورٹ میں جرائم ،ثبوت و ایگریمنٹ جیسے معاملوں کوڈ آف انڈین قانون میں کامن سول کوڈ کی بات کی تھی ،مگر اس وقت اس رپورٹ میں ہندو و مسلم کے نجی قانون کو اس سے باہر رکھنے کی سفارش کی گئی تھی ۔1941میں ہندو قانون کوڈ بنانے کے لئے بی این راو کمیٹی بنی تھی ،اسی کی سفارش پر ہندو ،بودھ ،سکھ و جینیوں کے لئے وراثت ،طلاق و جائداد وغیرہ سے منسلک قانون ترمیم کرکے سال 1956 میں ہندو وراثت ایکٹ بنایا گیا جبکہ مسلم ،عسائی و پارسیوں کے علیحدہ نجی قانون ہیں ۔