اردو

urdu

ETV Bharat / state

AMU Urdu Department شعبہ اردو اے ایم یو کے صد سالہ جشن کا آغاز - شعبہ اردو کی صد سالہ جشن

اے ایم یو میں شعبہ اردو کی صد سالہ تقاریب کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق شعبہ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اساتذہ اور اپنی خدمات دونوں اعتبار سے پوری دنیا میں سب سے بڑا شعبہ ہے، جس سے اس یونیورسٹی کی شناخت ہوتی ہے۔

شعبہ اردو اے ایم یو کے صد سالہ جشن کا آغاز
شعبہ اردو اے ایم یو کے صد سالہ جشن کا آغاز

By

Published : May 6, 2023, 9:35 PM IST

علی گڑھ: عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا شعبہ اردو 1921ء میں وجود میں آیا، تب سے آج تک یہ شعبہ اردو کی خدمت انجام دے رہا ہے۔ شعبہ اردو، اے ایم یو کے صد سالہ جشن کی افتتاحی تقریب میں صدارت کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق شعبہ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اساتذہ اور اپنی خدمات دونوں اعتبار سے پوری دنیا میں سب سے بڑا شعبہ ہے، جس سے اس یونیورسٹی کی شناخت ہوتی ہے۔ اس شعبے نے اردو زبان و ادب کو ایسی شخصیات دی ہیں جن کے بغیر اردو کی تاریخ نامکمل رہے گی۔ وائس چانسلر نے رشید احمد صدیقی، آل احمد سرور، پروفیسر شہریار، قاضی عبد الستار اور شعبے سے وابستہ دیگر اہم اساتذہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ شخصیات ہیں جن سے گزشتہ سو برس میں اردو زبان و ادب کی تاریخ وابستہ ہے۔ اس شعبے کا ماضی شاندار رہا ہے اور مستقبل بھی تابناک ہوگا مگر اس کے لئے شرط ہے کہ زمانے سے قدم سے قدم ملا کر چلا جائے۔

پروفیسر محمد گلریز نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تناظر میں ڈبل کورسیز کا اہتمام کیا جانا چاہئے اور کوشش ہونی چاہئے کہ اردو کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے۔ اردو جرنلزم اور تراجم کے کورس یہاں چل رہے ہیں جس سے اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں مگر ہمیں صرف اسی پر اکتفا نہیں کرنا ہے بلکہ قومی تعلیمی پالیسی کا گہرائی سے مطالعہ کرکے اس کے مطابق نئے کورس تیار کئے جائیں جنہیں منظوری دی جائے گی، اس طرح اردو زبان و ادب کا فروغ مزید بہتر طور سے ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ضرورت اس بات کی ہے کہ شعبہ اردو اپنے دائرہ کار میں مزید توسیع کرے اور آج کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ذولسانی لغت تیار کرے، اسی طرح عوام میں اس زبان کے فروغ کے لئے عام فہم رسائل کا اجراء بھی کرے۔

شعبہ اردو اے ایم یو کے صد سالہ جشن کا آغاز

اس سے قبل مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے صدر شعبہ اردو پروفیسر محمد علی جوہر نے ایم اے او کالج کی ابتدا اور شعبہ اردو کے آغاز پر روشنی ڈالی اور کہا کہ سرسید جدید اردو نثر کے بانی تھے، ان کی علی گڑھ تحریک نے اردو کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے شعبہ اردو اور اس کے اساتذہ کی خدمات کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ اردو کے اساتذہ اس شعبے کے سنہرے سلسلے کو آگے بڑھا رہے ہیں، جسے رشید احمد صدیقی، آل احمد سرور، شہریار اور قاضی عبد الستار نے شروع کیا تھا۔

پروفیسر عقیل احمد، سابق صدر شعبہ اردو نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے شعبہ کے موجودہ اساتذہ کا سلسلہ اس زریں کڑی سے جوڑا جنہوں نے شعر و ادب کے میدان میں علی گڑھ کی شناخت مستحکم کی۔ جدید شعرا میں شہریار، مہتاب حیدر نقوی، آشفتہ چنگیزی، اسعد بدایونی اور شہاب الدین ثاقب وغیرہ کا خصوصی تذکرہ کیا۔ انہوں نے شعبہ اردوکے جدید افسانہ نگاروں میں پروفیسر طارق چھتاری، سید محمد اشرف، غیاث الرحمن اور غضنفر وغیرہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ افسانہ نگار ہیں جو قاضی عبد الستار کے ارد گرد جمع تھے جنہوں نے جدیدیت کی پیچیدگی کے بجائے اس کو اپنی اصل سے جوڑا اور کہانی کی واپسی کرائی۔ تنقید کے میدان میں آل احمد سرور، خلیل الرحمن اعظمی، شمیم حنفی، پروفیسر ابوالکلام قاسمی، قاضی افضال حسین اور قاضی جمال حسین کے طریق کار پر گفتگو کرکے ان کی خدمات کو سراہا۔

پروفیسر عقیل احمد نے بتایا کہ یہاں کے اساتذہ کس طرح طلبا کی رہنمائی کرتے تھے اور ان کی تربیت و رہنمائی میں جو نسل تیار ہوئی اس نے زبان و ادب کی کس طرح نمایاں خدمت انجام دی۔ انہوں نے شعبہ اردو کے اساتذہ کے ساتھ ہی یونیورسٹی کے دوسرے ان اساتذہ کا بھی ذکر کیا جنہوں نے اردو زبان و ادب میں نمایاں خدمات انجام دی، جن میں مختار الدین آرزو، زاہدہ زیدہ، ساجدہ زیدی، شیلش زیدی، پروفیسر شافع قدوائی وغیرہ کے نام شامل ہیں۔

مہمان خصوصی پروفیسر خالد محمود، سابق صدر شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی نے کہا کہ شعبہ اردو نے ایسی شخصیات اردو ادب کو دی ہیں جنہوں نے اپنی مساعی جمیلہ سے اردو کو ہمہ جہت فروغ دیا۔ مہمان اعزازی پروفیسر عبد الحق (پروفیسر ایمریٹس، دہلی یونیورسٹی) نے کہا کہ رشید احمد صدیقی جیسا کوئی ادیب نہیں ہوا، ان کے جیسا مسلم تہذیب کا درمند اور اردو کا بہی خواہ اب تک نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: UP Urdu Academy Award اے ایم یو شعبہ اردو کے سات اساتذہ ایوارڈ سے سرفراز

انہوں نے کہا کہ علی گڑھ کی تہذیب کے وہ صرف علمبردار ہی نہیں تھے بلکہ وہ اس کا مرکز بھی تھے۔ وہ ایک درمند استاد تھے، ان پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ رشید صاحب کے پاس علی گڑھ کے علاوہ کچھ نہیں تو انہوں نے جواب دیا تھا 'یہی تھوڑی سی مے ہے یہی چھوٹا سا میخانہ'۔ اس شعبے کو انہوں نے پالا پوسا اور آج یہ ایک تناور درخت بن گیا ہے۔ انہیں علی گڑھ اور اردو پر ناز تھا اور ہم اہل اردو کو رشید احمد صدیقی پر ناز ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details