ریاست اترپردیش میں دیوبند کے قریبی گاؤں کھتولی کے باشندوں نے سی او دفتر کےپاس احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انھوں نے ناگل پولیس پر فرضی کیسز درج کرتے ہوئے لوگوں کو جیل بھیجنے کا الزام عائد کیا۔
اس موقع پر مظاہرین سے ملنے پہنچی سابق رکن اسمبلی ششی بالا نے اس معاملے کی تحقیق اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔
پولیس پر رشوت لینے اور جھوٹے کیسز درج کرنے کا الزام پیرکوگاؤں کھتولی کے باشندوں نے سی او دفتر پہنچ کر ناگل پولیس کے خلاف مظاہرہ کیا۔ گاؤں کے رہنے والے فیاض، شمشاد اور دیگر نے بتایا کہ 8اکتوبر کو گاؤں کے فریقین کے درمیان پانی کو لے کر جھگڑا ہوگیا تھا جس کے بعد فریقین نے ناگل تھانہ پہنچ کر ایک دوسرے کے خلاف تحریر دیتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ لیکن اس دوران گاؤں کے سرکردہ افراد نے دونوں کے درمیان فیصلہ کرادیا۔
گاؤں کے باشندوں کا الزام ہے کہ جب وہ فیصلے کے کاغذات جمع کرانے کے لئے تھانہ پہنچے تو وہاں پرموجود ایک سب انسپکٹر نے فیصلہ کے کاغذات لینے سے منع کرتے ہوئے پہلے رشوت مانگی۔ گاؤں کے باشندوں کے مطابق جب انہوں نے رشوت دینے سے انکار کیا تو پولیس نے فریقین کے پانچ افراد کو حراست میں لے کر تھانہ میں بٹھادیا۔ اور 12افراد کے خلاف سنگین دفعات کے تحت فرضی کیسز درج کرکے جیل بھیج دیا۔ بعد ازیں ان کی عدالت سے ضمانت لینا پڑا۔
گاؤں کے باشندوں کا الزام ہے کہ پولیس اب بھی ان کا استحصال کررہی ہے۔ اس دوران گاؤں کے باشندوں کی حمایت میں سی او دفتر پہنچی سابق اسمبلی رکن ششی بالا پنڈیر نے، سی او سے گفتگو کرکے اس پورے واقعے کی جانکاری اعلیٰ افسران کو دی۔
یہ بھی پڑھیں:'وزیراعظم نے بنکروں کے حالات جاننے کی کوشش نہیں کی'