شہر بریلی سے 50 کلو میٹر دور اس گاوں میں گھر گھر سانپ پالنے کی برسوں پرانی روایت ہے۔
گاؤں کے لوگ ان سانپوں کو اپنے گھر کے فرد کی طرح مانتے ہیں، بچے بوڑھے سبھی انھیں اپنا دوست سمجھتے ہیں اور ان کے ساتھ کھیلتے ہیں اور ان کی پوجا بھی کرتے ہیں۔
شہر بریلی سے 50 کلو میٹر دور اس گاوں میں گھر گھر سانپ پالنے کی برسوں پرانی روایت ہے۔
گاؤں کے لوگ ان سانپوں کو اپنے گھر کے فرد کی طرح مانتے ہیں، بچے بوڑھے سبھی انھیں اپنا دوست سمجھتے ہیں اور ان کے ساتھ کھیلتے ہیں اور ان کی پوجا بھی کرتے ہیں۔
مقامی لوگوں نے حیران کردینے والی بات یہ بتائی کہ' ان کے پالے ہوئے سانپ کبھی کبھی انھیں کاٹ بھی لیتے ہیں لیکن اس بات سے انھیں ذیادہ فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان کے پاس زہر کے علاج کے لیے موئثر دوائی موجود ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ' انھیں یہ سب وراثت میں ملا ہے کیوں کہ ان کے آبا واجداد بھی سانپ پالا کرتے تھے آج ان لوگوں کو سانپ سے بالکل بھی ڈر نہیں لگتا کیونکہ وہ انہیں قابو کرنا جانتے ہیں۔
مقامی لوگ دعوی کرتے ہیں کہ' یہ سانپ ان کی زبان سمجھتے ہیں اور ناگ پنچمی کے دن ان کی پوجا بھی کرتے ہیں۔
گاؤں کے کسی بھی گھر میں دروازہ نہیں ہے رات میں ان سانپوں کو کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے جس وجہ سے چور بدمعاش ان کے گھر میں داخل نہیں ہوتے۔