مظفر نگر: کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے مظفر نگر میں مذہب کی بنیاد پر بچے کو تھپڑ مارنے کے واقعے پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ "معصوم بچوں کے دل میں بھیدبھاؤ کا زہر بونا، اسکول جیسے مقدس مقام کو نفرت کا بازار بنانا- ایک استاد ملک کے لیے اس سے برا کچھ نہیں کر سکتا۔''
انہوں نے مزید کہا کہ ''یہ بی جے پی کا پھیلایا وہی مٹی کا تیل ہے جس نے بھارت کے کونے کونے کو آگ لگا دی ہے۔ بچے بھارت کا مستقبل ہیں، ان کو نفرت نہیں، ہم سب کو مل کر محبت سکھانا ہے۔'' وہیں کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی نے کہا کہ نفرت ترقی کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف چاند پر جانے کی ٹیکنالوجی کی بات ہو رہی ہے اور دوسری طرف ایسی چیزیں ہیں جو نفرت کی دیوار کھڑی کرتی ہیں۔''
مزید پڑھیں: Muzaffarnagar School خاتون ٹیچر کا مسلم طالب علم کو ہندو طلباء سے زد و کوب کروانے کا ویڈیو وائرل، اویسی کا یوگی حکومت سے سوال
وہیں اس معاملے میں متاثرہ بچے کے والد نے میڈیا کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ''"میرا بیٹا سات سال کا ہے۔ یہ واقعہ 24 اگست کو پیش آیا۔ ٹیچر نے طلباء کو میرے بچے کو بار بار مارا، میرے بھتیجے نے ویڈیو بنائی اور وہ کسی کام سے سکول گیا ہوا تھا... میرا سات سالہ بچہ ایک یا دو گھنٹے تک تشدد کیا گیا، وہ خوفزدہ ہے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہندو مسلم معاملہ نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ قانون اپنا کام کرے۔" وائرل ویڈیو میں نظر آنے والے بچے کے والد نے کہا کہ ٹیچر کے اکسانے پر ہمارے بیٹے کی اس کے ہم جماعت ساتھیوں نے پٹائی کی۔
دوسری طرف ملزم ٹیچر نے اس معاملے میں صفائی دیتے ہوئے کہا کہ "جو ویڈیو وائرل کیا گیا، اسے ایڈٹ کیا گیا ہے، میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا… ہمارے یہاں ہندو اور مسلمان اتحاد کے ساتھ رہتے ہیں اور ہمارے اسکول میں مسلمان طلبہ ہی زیادہ ہیں۔'' ملزمہ کا کہنا ہے کہ بچے کے والدین کی جانب سے اس سختی کرنے کا دباؤ تھا۔ میں معذور ہوں۔ میں اٹھ نہیں سکتی۔ وہ پچھلے دو مینے سے ہوم ورک نہیں کر رہا تھا۔ اس لیے میں نے 2-3 طلبہ نے اس کی پٹائی کروائی تاکہ وہ اپنا کام شروع کر دے۔ میں نے جو کہا وہ تھا 'محمدن ماؤں کو امتحان قریب آنے پر اپنے بچوں کو اپنے ماموں کے گھر نہیں لے جانا چاہیے۔ لیکن انہوں نے اس ویڈیو کو کاٹ کر صرف لفظ 'محمد' لے لیا۔ میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتی ہوں" واضح رہے کہ نیہا پبلک اسکول کی یہ وہی پرنسپل ترپتا تیاگی ہیں جو وائرل ویڈیو میں طلبہ کو ایک ہم جماعت مسلم بچے کو مارنے پر اکساتی نظر آ رہی ہیں۔
واضح رہے کہ اس واقعے کا ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ایک پرائیویٹ اسکول ٹیچر مبینہ طور پر درجہ دوم کے ایک مسلم طالب علم کو ایک لڑکے کو تھپڑ مارنے کے لیے کہہ رہی ہے۔ ٹیچر پر ایک مخصوص فرقے کے خلاف قابل اعتراض بیان دینے کا بھی الزام ہے۔ اسکول کے ٹیچر پر الزام ہے کہ اس نے طلبہ کو ایک دوسرے طالب علم جو کہ مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہے، کو تھپڑ مارنے کے لیے اکسایا۔ یہ واقعہ مظفرنگر کے منصور پور تھانے میں واقع کھبا پور گاؤں کا ہے۔ حالانکہ پولیس دعویٰ کر رہی ہے کہ مذکورہ طالب علم کو کلاس کا کام ٹھیک طریقے سے مکمل نہ کرنے پر مارا گیا۔ پولیس انتظامیہ کے اہلکاروں نے بتایا کہ ٹیچر کے مبینہ قابل اعتراض ریمارکس سے متعلق معاملے کی جانچ جاری ہے۔ ویڈیو میں موجود لوگوں کی شناخت کی بھی تصدیق ہونا باقی ہے۔