بریلی میں کتابوں کی دوکانوں سے فروخت شروع ہوگئی ہے۔ لیکن اسٹیشنری کی دکانوں اور گوداموں پر تالے لٹکے ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ سے، طلباء کاپی، کاغذ، چارٹ وغیرہ حاصل کرنے سے محروم ہیں۔
اسٹیشنری فروشوں نے صرف سپلائی کے لیے دوکانیں کھولے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسٹیشنری دوکانداروں کی دلیل یہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں بھی آن لائن تعلیم کی درس و تدریس کا سلسلہ جاری ہے۔
جس کی وجہ سے طلباء و طالبات کو اسٹیشنری کی بہت ضرورت ہے۔ بریلی شہر میں کوتوالی کے نزدیک تمام کتاب فروشوں کی دکانیں ہیں۔ جہاں سے تمام اسکولوں کا نصاب خریدنے کے لیے والدین قطاروں میں کھڑے ہیں۔
بریلی میں کتاب کی دکانیں کھلی پولس کی زیر نگرانی میں کتاب فروخت کرنے کا سلسلہ لوگوں کے لیئے راحت بھرا کام ہے۔ لیکن صرف کتابوں کی دوکانیں کھلی ہونے کی وجہ سے اسٹیشنری دکاندار بھی دکان کھولنے کی اجازت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دلیل یہ ہے کہ کتابیں اور اسٹیشنری ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں۔ جب کتاب فروخت ہو سکتی ہے تو اسٹیشنری کیوں نہیں۔ ان دکانوں پر زیادہ ہجوم بھی جمع نہیں ہوتا ہے۔
کتاب کی دوکانیں کھولنے کی اجازت لہزا اسٹیشنری کی دکانوں اور گودام کو صرف ڈلیوری کے لیے کھولنے کی بھی اجازت دی جانی چاہیئے۔ سیمنٹ اور سریہ تاجروں نے درخواست دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تعمیری کام شروع ہونے والا ہے، لہزا سیمنٹ اور سریہ کی دکانیں اور شوروم کھولے جانے کی اجازت دی جانی چاہیئے۔
تعمیراتی کام شروع ہوتے ہی سنگ مرمر، ٹائلس، سیمنٹ، سریہ سمیت تمام سامان کی ضرورت ہوگی، تمام تاجر اپنی ذمہ داری بخوبی سمجھتےہیں۔
تمام تاجر معاشرتی فاصلہ قائم رکھتے ہوئے اپنے یہاں فروخت شروع کرائیں گے۔ لہزا باقی تمام ضرورت کاموں کی دکانیں بھی کھولنے کی اجازت ملنی چاہیئے۔ عام طور پر ان دکانوں پر زیادہ ہجوم بھی جمع نہیں ہوتا ہے۔