سماج وادی پارٹی(ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے آج کہا کہ بی جے پی حکومت نے مفاد عامہ کے کاموں سے دشمنی کر رکھی ہے۔
ایس پی سربراہ نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ بی جے پی کی سوچ شاید یہ ہے کہ جب فریب دے کر حکومت بنائی جاسکتی ہے اور چار سال تک چلائی جاسکتی ہے تو کام کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ بی جے پی نے یہ طے کرلیا ہے کہ کہیں غلطی سے بھیترقیاتی کام نہیں کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے سب سے بڑا دھوکہ کسانوں کو دیا ہے۔ قرض معافی کا جھوٹا ناٹک کرنے کے بعد اب بہانے بنا کر کسان سمان ندھی میں دی گئی رقم کی وصولی کرنے میں مصروف ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی زراعت مخالف پالیسیوں کی وجہ سے بندیل کھنڈ میں سینکڑوں کسانوں نے خودکشی کرلی۔ وہیں، شدید ٹھنڈ میں غازی پور سرحد پر کسان احتجاج کررہے ہیں اور تینوں کالے قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی پر قانون بنانے کامطالبہ کررہے ہیں۔
یادو نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ آدھے من سے کیا گیا کام کبھی پورا نہیں ہوتا ہے۔ نفرت کی سیاست کرنے والی بی جے پی حکومت سماج وادی حکومت میں شروع کئے گئے پوروانچل ایکسپریس وے چار سال میں بھی مکمل نہیں ہوا۔
ایس پی صدر نے کہا کہ سماج وادی حکومت میں جھانسی میڈیکل کالج میں 500 بستروں کے اسپتال کے لئے بجٹ جاری کردیا گیا تھا اور تعمیراتی کام بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس پر ایک ارب 88 کروڑ روپئے خرچ ہوچکے تھے لیکن بی جے پی حکومت نے کام کو رکوادیا۔
سابق وزیر و رکن پارلیمان محمد اعظم خان کی کوششوں سے قائم کی گئی مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی کا نام ونشان مٹانے کا کام منظم سازش کے تحٹ بی جے پی اقتدار میں چل رہا ہے۔ ایس پی اقتدار میں سرکاری یونیورسٹیوں کے جدید کاری کا کام ہوا تھا اور امیٹی،بینیٹ اور ایرا جیسے پرائیویٹ یونیورسٹیاں شروع ہو ئی تھیں۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی نے تین مہینے کے اندر شکچھا متروں کے مسائل کو حل کرنے کا وعدہ اپنے سنکلپ پتر میں کیا تھا لیکن 4 سال ہوگئے ابھی تک ان کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔
سابق وزیراعلی نے کہا کہ 'کانپور کو اسمارٹ سٹی بنانے کا حال بھی بے حال ہے۔ اسمارٹ سٹی کے نام پر سڑکوں پر گڈھے ہی گڈھے ہیں۔ جس کی وجہ سے مسافر آئے دن حادثوں کا شکار ہوتے ہیں۔ گائیں ٹھنڈے میں ٹھٹرنے اور بھوکا رہنے کو مجبور ہیں۔ پوری ریاست میں گایوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔
سڑکوں پرگڈھا سے پاک مہم کب چلی اور کب ختم ہوگئی پتہ بھی نہیں چلا، عوام بی جے پی کی اس دھوکہ دھڑی کا جواب سال 2022 کے اسمبلی انتخابات میں دیں گی۔