ریسرچ اسکالر دیواکر تیواری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب کورونا مریضوں کی تعداد کم تھی اور وقت رہتے ہوئے انہیں اپنے آبائی مقام پہنچنا تھا تو اس وقت حکومت سے لے کر کے بی ایچ یو انتظامیہ نے طلبا کو محفوظ طریقے سے ان کے گھروں تک بھیجنے کی کوشش نہیں کی۔
بی ایچ یو کے طلبا کا انتظامیہ کے خلاف دھرنا مظاہرہ
ایک طرف جہاں کورونا وائرس کے قہر سے پوری دنیا سخت بحران کا شکار ہے۔ وہیں بنارس ہندو یونیورسٹی کے طلبا اپنی پریشانیوں کو لے کر دھرنا و مظاہرہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جب کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں روز بروز اصافہ ہو تا جا رہا ہے اور ہر شخص خود کو محفوظ رکھنے کے طریقے اختیا ر کرنے پر مجبور ہے تو ایسے مشکل وقت میں یونیورسٹی انتظامیہ طلبا کو ہاسٹل سے نکال کر گھر بھیجنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جہاں طلباء خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں
طلبا کو یہ بھی خدشہ ہے کہ اگر وہ گاؤں جائیں گے تو 14 دن یا اس سے زائد ایام گاؤں سے باہر انہیں کورنٹائن کیا جائے گا ۔اور اس درمیان نہ جانے کتنے لوگوں سے ان کی ملاقات ہوتی ہے۔ اس کا اندازہ نہیں ہے جس کی وجہ سے وائرس سے متاثر ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بی ایچ یو کے طلبا نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف دھرنا دیا ہے تاکہ ان کے مطالبات غور و خوض کیا جائے اور ہاسٹل خالی کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
وہین انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سالانہ تعطیلات کی بنا پر طلبا سے ہاسٹل خالی کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ کوئی زور زبردستی نہیں کی گئی ہے۔ طلبا کو ہاسٹل خالی کر نے کے لئے اسی لئے کہا گیا ہے تاکہ ہاسٹل کے تعمیری کام کرنے میں آسانی ہو