سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو اعظم خان کی ضمانت کی عرضی پر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ جسٹس ایل ناگیشور راؤ، بی آر گاوائی اور اے ایس بوپنا کی بنچ نے ریاستی حکومت کو اس معاملے میں اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا جب کہ اگلی سماعت آئندہ منگل کو ہوگی۔ Court Raps UP Over Samajwadi's Azam Khan's Plea
سپریم کورٹ میں سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنماء اعظم خاں کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران حکومت اترپردیش کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اعظم خاں کو ہائی کورٹ سے 88 ویں معاملے میں ضمانت مل گئی ہے لیکن ان پر ایک نیا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس لیے وہ جیل سے رہا نہیں ہو سکتے۔ اس پر عدالت عظمیٰ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ٹرینڈ بن گیا ہے کہ ایک ہی شخص پر 89 مقدمات درج ہوئے ہیں۔ جب ضمانت حاصل ہوتی ہے ایک نیا کیس آجاتا ہے۔ یہ کیسے ہو رہا ہے؟ وہیں یوپی حکومت کے وکیل نے کہا کہ یہ ایک غلط فہمی ہے، ہر مقدمہ اپنے آپ میں الگ ہے۔ ریاستی حکومت حلف نامہ کے ذریعہ عدالت کو یہ سمجھانا چاہتی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس پر ریاستی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کی اجازت دے دی۔ اس کی آئندہ سماعت آئندہ منگل تک کے لئے طے کی گئی ہے۔
سماعت کے دوران بنچ کی جانب سے کہا گیا کہ ’یہ کیا ہے؟ انہیں رہا ہونے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی؟ وہ دو سال سے جیل میں ہیں، ایک یا دو معاملات میں ملوث ہوسکتے ہیں لیکن 89 معاملات میں وہ ملوث نہیں ہوسکتے۔ جب بھی انہیں ضمانت ملتی ہے، انہیں دوبارہ کسی اور کیس میں جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ حکومت اس معاملہ میں جواب داخل کرے، اگلی سماعت آئندہ منگل کو ہوگی۔
سینئر وکیل کپل سبل نے اعظم خان کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تشویشناک معاملہ ہے جس کی تفصیلی سماعت ہونی چاہئے جبکہ ریاستی حکومت کی جانب سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ اس سلسلہ میں غلط تاثر پیدا کیا جا رہا ہے۔ خان کے خلاف درج ہر کیس میں کوئی نہ کوئی مواد ہے۔