ملک کے مختلف پردیشوں سے دور دراز کے علاقوں سے الگ الگ گروپوں کی شکل میں سائیکل کا سفر طے کرتے ہوئے لوگوں کو آزادی کا مقصد اور شہیدوں کی قربانی کو یاد دلاتے ہوئے دو اکتوبر کو سبھی گروپس راج گھاٹ گاندھی سمادھی پر پہنچیں گے۔
آزادی کا امرت مہوتسو، سائیکل ریلی کانپور پہنچی ملک کی آزادی کی 75ویں سال کو اس بار حکومت ہند نے امرت مہاتسو کی شکل میں منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کی ابتداء گجرات سے شروع کی گئی ملک میں جگہ جگہ اس پر پروگرام منعقد کیے جارہے ہیں۔
ملک کے چاروں کونوں سے سائیکل ریلی کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔ جو بھارت کے کونے کونے سے نکل کر مختلف شہروں پردیشوں سے ہوتے ہوئے دو اکتوبر کو مہاتما گاندھی کےیوم پیدائش کے موقع پر راج گھاٹ مہاتما گاندھی کی سمادھی پر پہنچے گی۔
سائیکل ریلی کی شروعات جوڑھاٹ سے ہوئی۔ آسام سیلی گوڑھی، بہار سے ہوئے اُترپردیش میں داخل ہوئی۔ اس کے بعد اتر پردیش کے کئی اہم شہروں سے ہوتے کانپور پہنچی ہے۔ یہاں سے یہ دہلی کے لیے روانہ ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لکھنؤ کا فنِ نقّاشی کیا بہت جلد دم توڑ دے گا؟
ملک کے الگ الگ خطوں سے یہ ریلیاں پہلے ہی نکل چکی ہیں جو ملک کے اہم مقامات سے ہوتے ہوئے گزرے گی۔ ان مقامات کو خصوصی توجہ دی گئی ہے جہاں جہاں مجاہد آزادی نے ملک کی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کیا ہے۔ وہاں ان مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کو یاد کرتے ہوئے عام آدمی تک ان کی قربانیوں کو روشناس کراتے ہوئے اور قومی یکجہتی کا پیغام دیتے ہوئے یہ ریلی راج گھاٹ پہنچے گی۔
سائیکل ریلی کے کانپور پہنچنے پر کانپور کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس نے ان کا خیر مقدم کیا ۔ انھوں نے کہا کہ کانپور نے آزادی کی لڑائی میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ یہاں پر کئی بڑے مجاہدین نے ملک کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں۔
مولانا حسرت موہانی، گنیش شنکر ودیارتھی، نانا راو پیشوا ، نواب باقر اور جھانسی کی رانی نے بھی آزادی کی لڑائی کے لیے کانپور کو مرکز بنایا تھا ۔ ریپڈ ایکشن فورس کے ان جوانوں نے سبھی مجاہدین آزادی کو یاد کرتے ہوئے انہیں سلام پیش کیا اور قومی یکجہتی کا پیغام دیتے ہوئے راج گھاٹ کے لیے روانہ ہوگئے۔