وارانسی: گیان واپی شاہی جامع مسجد اور شرنگار گوری معاملے میں آج صبح سات بجے اے ایس آئی کی ٹیم سروے کے لیے گیانواپی کیمپس کے اندر پہنچ گئی۔ سروے کے اس کام میں وارانسی، دہلی، پٹنہ، آگرہ اور لکھنؤ کی اے ایس آئی ٹیمیں شامل تھیں۔ اس ٹیم کی قیادت دہلی ٹیم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کر رہے ہیں۔ ٹیم میں کل 20 ارکان تھے۔ مسجد کے سروے کے موقعے پر ہندو فریق کے وکیل اور ان کے نمائندے موجود تھے لیکن مسلم فریق کے وکلا اور انجمن انتظامیہ مساجد بنارس نے اس سروے کا مکمل بائیکاٹ کیا۔ انجمن انتظامیہ مساجد کے جنرل سیکرٹری اور امام و خطیب، شاہی جامع مسجد گیانواپی مولانا عبد الباطن نعمانی نے کہا کہ انہیں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں ملی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سروے کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ آج اس معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت ہونی تھی۔ ایسے میں اس سے پہلے اس طرح کے سروے کا عمل شروع کرنا مناسب نہیں ہے۔
انجمن انتظامیہ مساجد کے جنرل مولانا نعمانی کا کہنا ہے کہ کہیں سے بھی قانونی طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا۔ آج سپریم کورٹ میں ہمارے کیس کی سماعت ہونی تھی، لیکن اس معاملے میں ایسا لگتا ہے جیسے تمام ادارے سپریم کورٹ سے بھی بالاتر ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع نہیں دیا جا رہا ہے۔ ساری کارروائی صرف یکطرفہ ہو رہی ہے۔ اس لیے یہ کہیں سے بھی مناسب نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے کسی بھی رکن نے سروے کی اس کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔ وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
مولانا عبدالباطن نعمانی نے کہنا ہے کہ تمام کام قوانین کے خلاف ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے ایس آئی نے خود کو سپریم کورٹ سے بالاتر سمجھنا شروع کر دیا ہے۔ دراصل گیان واپی کیمپس میں سروے کی کارروائی سے پہلے عدالت نے واضح کیا تھا کہ دونوں فریق کی رضامندی کے بعد سروے کی کارروائی اے ایس آئی کرے گی۔ عبدالباطن نعمانی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اتوار کی رات ہی اس تناظر میں عہدیداروں سے ملاقات کی اور تحریری طور پر شکایت کی کہ آج سروے نہ کیا جائے۔ اسے اس بات کی یقین دہانی بھی مل گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عہدیداروں نے کہا تھا کہ وہ ان کی باتوں کو پہنچائیں گے۔ عبدالباطن نعمانی کا کہنا ہے کہ وہ سروے کرنے سے انکار نہیں کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے کہا کہ اسے پیر تک ملتوی کر دیا جائے۔ کیونکہ اس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہونی ہے۔ لیکن ان کی باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اے ایس آئی کی ٹیم سروے کرنے پہنچ گئی۔ عبدالباطن نعمانی نے کہا کہ جب ان کا کیس سپریم کورٹ میں ہے تو وہ اس کارروائی میں کیوں شامل ہوں گے۔ اس لیے انہوں نے اس کا بائیکاٹ کیا۔
اس سے قبل اترپردیش کے وارانسی میں گیان واپی مسجد اور شرنگار گوری معاملے میں آج صبح سات بجے اے ایس آئی کی ٹیم سروے کے لیے مسجد احاطے کے اندر پہنچ گئی ہے۔ ٹیم نے سروے کا کام شروع کر دیا ہے۔ موقعے پر اے ایس آئی ٹیم کے ساتھ ہندو فریق کے وکیل اور نمائندے بھی موجود ہیں۔ سروے کے پیش نظر علاقے میں سکیورٹی کے سخت بند و بست کیے گئے ہیں۔ وہیں مسلم فریق نے اس سروے کا بائیکاٹ کیا ہے۔ اس سے قبل پولس کمشنر اشوک متھا جین کے مقام پر ضلع مجسٹریٹ وارانسی اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ اتوار کی رات تقریباً 11 بجے تک دو فریق کے ساتھ ایک اہم میٹنگ ہوئی۔ اس کے بعد دونوں فریق کو صبح سات بجے سے سروے شروع کرنے کی اطلاع دی گئی۔
اس کے لیے پولیس کمشنر نے نزدیک کے اضلاع سے اضافی فورس بھی وارانسی طلب کی ہے۔ پولس کمشنر وارانسی نے دونوں فریق کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے واضح کیا کہ سروے کی پوری کارروائی اضافی فورس کے ساتھ مکمل کی جائے گی۔ اس کے علاوہ یہ کوئی نہیں بتا رہا کہ یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا اور کتنے دنوں میں مکمل ہو گا۔ کیونکہ چار اگست کو عدالت نے اے ایس آئی کو اپنی سروے رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ سروے کا کام پیر سے شروع ہو گا اور یہ چار اگست سے پہلے مکمل ہو جائے گا۔