ریاست اترپردیش کے درالحکومت لکھنؤ میں واقع معروف مدرسہ ندوۃ العلما ہند کے طلبا کی جانب سے بھی ایک احتجاجی مظاہرے شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف کیا گیا، جس میں سینکڑوں طلبا شامل ہوئے، جس کے بعد مدرسہ انتظامیہ نے پانچ جنوری تک تعطیل کا اعلان کردیا۔
واضح رہے کہ اس قبل جامعیہ ملیہ اسلامیہ، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی پانچ جنوری کا سرمائی چھٹی کا اعلان کیا جاچکا ہے۔
مدرسہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تعطیل کے اعلان کے بعد طلبا اب اپنے اپنے گھروں کا جانا شروع کرچکے ہیں، جبکہ جامعہ اور اے ایم یو نے ساڑھے تین سو کلو میٹر سے زیادہ دور تک جانے کے لیے ٹرانسپورٹ کا بھی اہتمام کیا تاکہ طلبا و طالبات بآسانی اپنے اپنے گھروں کو جاسکیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی حمایت میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی، سمیت ملک کی مختلف یونیورسٹیز اور ریاستوں میں جاری شہری ترمیمی ایکٹ کے آنچ اب لکھنؤ پہنچ چکی ہے، جہاں انتظامیہ نے تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔ واضح رہے کہ شہریت میں بل کے خلاف ملک بھر میں مسلسل احتجاج بڑھتا جارہا ہے، جامیہ ملیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طالبہ نے بڑی تعداد میں اس ایکٹ کے خلاف احتجاج کیا گیا، لیکن پولیس نے ظالمانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے طلبا پر جم کر لاٹھیاں برسائی، اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس سے بڑی تعداد میں طلبا شدید زخمی ہوگئے۔
خیال رہے کہ ندوۃ العلماء کے طلبہ بڑی تعداد میں مدرسہ سے باہر آکر حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے، اس کے بعد طلبہ اور پولیس کے درمیان بحث شروع ہوگئی تھی۔
یاد رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم ایو) اور شہر انتظامیہ کے درمیان ایک میٹنگ ایڈمنٹسریٹو بلاک میں منعقد ہوئی، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ یونیورسٹی کے طلبا کو آج رات تک یونیورسٹی کیمپس خالی کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ علی گڑھ مسلم کی سرمائی چھٹی اگلے ہفتے سے ہونے والی تھی، جس میں اب ترمیم کرکے چھٹیاں متعینہ وقت سے قبل کی جارہی ہیں، جو پانچ جنوری تک جاری رہیں گی، جو ایک قسم کی سائن ڈائی (غیر معینہ مدت) ہے۔
جامعیہ ملیہ اسلامیہ، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی پانچ جنوری کا سرمائی چھٹی کا اعلان کیا جاچکا ہے وہیں طلبا کا دعویٰ ہے کہ وہ اے ایم یو میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں اور ان کے پاس کسی طرح کا کوئی ہتھیار نہیں ہوتا ہے جبکہ کل بھی پولیس نے پہلے طلبا پر حملہ کیا تھا، اور آنسو گیس گولے اور ربر کے گولے داغے تھے۔
طلبا نے ایم ایم یو انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ طلبا کو تحفظ فراہم کرانے میں ناکام رہے اور زبردستی پولیس کے حوالے کردیا گیا، جس کی وجہ سے 40 سے زیادہ طلبا زخمی ہیں۔
طلبا نے اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے اچانک سرکلر جاری کرنے پر حیرانگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اپنے گھر تک محفوظ جانے کی ذمہ داری کون لے گا، کیا پتہ وہ اپنے گھر تک صحیح سلامت پہنچ پائیں بھی یا نہیں؟
وہیں دوسری جانب علی گڑھ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف آج علی گڑھ کے تمام بازار بند کردیے ہیں۔
خیال رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں، اور حالات کے پیش نظر یونیورسٹی کو پانچ جنوری تک کے لیے بند کردیا گیا ہے، جو ایک قسم کی سائن ڈائی (غیر معینہ مدت) ہے۔
ندوۃ العلماء کے طلبہ بڑی تعداد میں مدرسہ سے باہر آکر حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے، اس کے بعد طلبہ اور پولیس کے درمیان بحث شروع ہوگئی تھی واضح رہے کہ دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہونے والے تشدد پر اتوار کے روز اترپردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلباء اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے اور فائرنگ کی جب کہ مظاہرین نے ان پر پتھراؤ کیا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے رجسٹرار عبد الحمید نے بتایا کہ اتوار کی رات پولیس کیمپس میں داخل ہوئی اور طلبا کے ساتھ اس کی جھڑپ ہوئی۔
پولیس نے کیمپس کے تمام دروازوں کو سیل کردیا تھا، گزشتہ رات بارہ بجے سے آج شام پانچ بجے تک موبائل سروسز بند کردی گئی ہیں۔ علی گڑھ کے تمام سکول اور کالجز آج بند رہیں گے۔
خیال رہے کہ کل رات کو ہوئی جھڑپ میں 100 سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں، جس کے بعد زخمی ہونے والوں میں طلبا اور پولیس کارکنان شامل ہیں۔