جواہر لال نہرو میڈیکل کالج ملک کے چنندہ طبی مراکز میں سے ایک ہے جو کووڈ 19 کی وبا کے دوران ضرورت مند مریضوں کی خدمت میں پیش پیش رہا۔ وہاں لاک ڈاؤن کے دوران دل کے مریضوں کو ٹیلی کنسلٹینسی خدمات فراہم کی جاتی رہیں۔ مارچ 2020 سے کیتھ لیب میں مجموعی طور پر 900 مریضوں کے آپریشن کیے گئے۔
کارڈیالوجی شعبہ کے صدر پروفیسر ایم یو ربانی نے بتایا کہ پیچیدہ اسٹینٹنگ پروسیجر کے موضوع پر منعقد کی گئی ایک ورکشاپ میں کارڈیوویسکولر کے مرض میں مبتلا 6 مریضوں کو اسٹینٹ لگائے گئے۔ ان میں سے ایک مریض پر الگ طرح کی تکنیک کا استعمال کیا گیا جس میں کورونیری آرٹری میں خصوصی کیتھیٹر کے ذریعہ آرٹری والس کی صفائی کی گئی اور اسٹینٹ لگائے گئے۔
پروفیسر ربانی کے مطابق ان مریضوں کی کورونیری آرٹری کافی دنوں سے بلاک تھی۔ اور کافی مقدار میں کیلشیم جمع تھی۔ آئی وی یو ایس اور آپٹیکل کو ہیرنس ٹوموگرافی (اوسی ٹی) تکنیکوں کا استعمال کر کے ان مریضوں کی اینجو پلاسٹی کی گئی اور انہیں اسٹینٹ لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اینجیوپلاسٹی کا عمل پیچیدہ اور کافی مہنگا ہوتا ہے مگر جے این میڈیکل کالج میں سبھی 6 مریضوں کی اینجیوپلاسٹی قابل قیمت میں کی گئی۔
ورکشاپ کے دوران ڈاکٹر وو یکا کمار (ڈائریکٹر انٹر وینشنل کارڈیالوجی، میکس ساکیت ہاسپٹل نئی دہلی) نے اپنی خدمات فراہم کیں، جبکہ بوسٹن سائنٹفک، امریکہ نے تکنیکی تعاون فراہم کیا۔
اے ایم یو: کارڈیالوجی شعبہ کی ورکشاپ میں 6 مریضوں کی انجیو پلاسٹی
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے کارڈیالوجی شعبہ کے زیراہتمام منعقدہ ایک طبی ورکشاپ میں 6 غریب مریضوں کو بہت ہی کم پیسے میں اسٹینٹ لگائے گئے۔
اے ایم یو میڈیکل کالج
اس موقع پر پروفیسر آصف حسن، پروفیسر ایم ایم اظہرالدین اور ڈاکٹر رفیق انور نے اسٹینٹ کے طریقہ کار اور اس کے مقصد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اس طرح اسٹینٹ دل کی شریانوں کو بند ہونے سے روکتا ہے۔