علی گڑھ مسلم یونیورسٹی Aligarh Muslim University میں حجاب کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، حالانکہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، باوجود اس کے طلبہ و طالبات نے احتجاج کیا۔
مظاہرین نے اعلان کیا کہ 11 فروری کو جمعہ کی نماز کے بعد بڑی تعداد میں ایک بار پھر طلبہ و طالبات احتجاج کریں گے، ساتھ ہی احتجاجی مارچ کرنے کے لیے ہمیں یونیورسٹی انتظامیہ یا علی گڑھ انتظامیہ کی اجازت کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
احتجاج کے دوران طالبات نے کہا کہ انتخابات کے پیش نظر ہی انتظامیہ نے ہمیں اجازت نہیں دی لیکن انتخابات کے بعد ہم ایک بڑی تعداد میں حجاب کی حمایت میں اور کرناٹک میں جو کچھ بھی ہوا اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔
حجاب کی حمایت میں اے ایم یو طلبہ کا احتجاجی مظاہرہ یونیورسٹی طلبہ و طالبات کا یونیورسٹی ڈک پوائنٹ سے باب سید تک ایک احتجاجی مارچ نکالنے کا منصوبہ تھا جس کی اجازت یونیورسٹی انتظامیہ نے نہیں دی باوجود اس کے یونیورسٹی طلبہ و طالبات نے یونیورسٹی ڈک پوائنٹ پر اکٹھا ہوکر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے احتجاجی مارچ کو اجازت نہ دیے جانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے یونیورسٹی کے پروفیسر محمد وسیم علی نے بتایا کہ ہم نے احتجاجی مارچ کی اجازت صرف انتخابات کی وجہ سے نہیں دی کیونکہ آج احتجاج کے دوران اگر کوئی بیان بازی ہوتی یا کچھ غلط ہوتا تو اس کا اثر کل ہونے والی پولنگ پر پڑھ سکتا ہے، ہم نہیں چاہتے کسی بھی طرح سے انتخابات متاثر ہوں، اس لئے ہم نے اجازت نہیں دی۔ سوال کا جواب دیتے ہوئے پروفیسر وسیم نے کہا کہ یہاں حکومت کے دباؤ میں ہم نے اجازت نہیں دی یہ کہنا غلط ہے۔'
واضح رہے کہ ریاست کرناٹک کے اُڈوپی ضلع میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں داخلہ نہ دینے کے بعد سے جاری احتجاج میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ اُڈوپی میں طالبات کے احتجاج کے بعد دیگر طلبہ بھی بھگوا شال اور مفلر کے ساتھ ان طالبات کی مخالفت میں اتر آئے، جس کے بعد دیگر اضلاع کے کالجز میں بھی حالات کشیدہ ہو گئے۔