علیگڑھ :علیگڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ تعلیم ادارہ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) غیر تدریسی ملازمین اپنی ملازمت کی کنفرمیشن، الاونس کی بحالی سیمت دیگر مطالبات کے خاطر یونیورسٹی انتظامیہ بلاک کے سامنے گزشتہ 59 روز سے دھرنہ دے رہے ہیں۔ احتجاج کا راستہ اختیار کرنے کے ساتھ غیر تدریسی ،غیر مستقل ڈیلی ویجرس ملازمین پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ ملازمین اور یونیورسٹی انتظامیہ آمنے سامنے آگئے ہیں۔
23 دسمبر کو یونیورسٹی ایگزیکٹو کونسل کی خصوصی میٹنگ میں ملازمین کے حق میں کوئی فیصلہ نہیں لیے جانے کے سبب ایک بار پھر ملازمین کل مکمل ہڑتال کریں گے۔ ملازمین یونیورسٹی رجسٹرار محمد عمران کو اس کا ذمہ دار مانتے ہیں، خصوصی میٹنگ میں یونیورسٹی رجسٹرار نے کارگزار وائس چانسلر کو اپنا استعفی بھی دے دیا تھا جس کو قبول نہیں کیا گیا۔
میٹنگ کے بعد ناراض ملازمین نے زبردست احتجاج کیا، رجسٹرار کو اپنی مخالفت کا سامنا کرنا پڑھا جس کے سبب رجسٹرار کو سر سید ہاوس سے یونیورسٹی پراکٹوریئل ٹیم کے حفاظتی گھیرے میں اپنی رہائش گاہ تک پیدل جانا پڑا اسی دوران 'رجسٹرار گو بیک'، 'رجسٹرار گو بیک' کے نعروں کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
اطلاع کے مطابق میٹنگ کے بعد سے ہی یونیورسٹی رجسٹرار احتجاج اور مخالفت کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کروانے کی کوشش کر رہے ہیں جو آج دوپہر تک کامیاب نہیں ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ 9 نومبر کو ہڑتال کا اعلان کیا گیا۔غیرتدرسی ملازمین 14 دسمبر کو مکمل ہڑتال پر بیٹھ گئے۔اس کے بعد کل یعنی 26 دسمبر کو ملازمین نے مکمل ہڑتال پر جانے کافیصلہ ہے۔
دھرنے پر موجود ملازم فیصل گاندھی نے بتایا ایگزیکٹو کونسل کی 23 دسمبر کی میٹنگ سے ہمیں بہت امید تھی لیکن ہمارے حق میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔اس سے ہمیں مایوسی ہاتھ لگی۔ اسی لئے ہمنے 26 دسمبر کو مکمل ہڑتال کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ جب تک یونیورسٹی انتظامیہ ہمارے مطالبات کو پورا نہیں کرتا ہم دھرنے کو ختم نہیں کریں اور نا ہی اب ہم انتظامیہ کی لچھے دار باتوں میں آنے والے ہیں۔ موجودہ انتظامیہ اپنی منمانی کر رہا ہے اپنی مرضی سے یونیورسٹی کو چلانا چاہتے ہیں۔