علیگڑھ: ہندوستان کی آزادی سے اب تک علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ انگریزی کے اساتذہ، فضلاء اور منسلک افراد کی خدمات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ خواجہ منظور حسین (1904 - 1982) سے جو سلسلہ شروع ہوا ان میں اچھی خاصی تعداد ان افراد کی ہے جنھوں نے اردو ادب اور ادبی تنقید میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ فارسی، اردو اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھنے والے، خواجہ منظور حسین 1946ء سے 1948ء تک شعبہ انگریزی کے صدر تھے، لائق فائق دانش ور اور ادب میں درک اور بصیرت رکھتے تھے۔ اردو کے ایک نامور نقاد، پروفیسر اسلوب احمد انصاری نے اپنی کتاب آئینہ خانے میں خواجہ منظور حسین کی عظمت بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اردو کے معروف ادباء اور شعراء مثلاً رشید احمد صدیقی، فراق گورکھپوری، فیض احمد فیض، پطرس بخاری، احمد ندیم قاسمی، وقار عظیم، انتظار حسین اور شان الحق نے اردو ادب میں خواجہ منظور حسین کی علمی صلاحیت اور تنقیدی بصیرت کا اعتراف کیا ہے۔
اے ایم یو، شعبہ انگریزی کے صدر شعبہ پروفیسر عاصم صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں شعبہ انگریزی کے اساتذہ اور فروغ اردو سے متعلق بتایا شعبہ انگریزی میں یہ روایت رہی ہے کہ یہاں کے اساتذہ انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو زبان میں بھی لکھتے ہیں، اردو میں کتابیں شائع کرتے ہیں، لیکچر لیتے ہیں، اردو زبان اور ادب کے لئے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ اے ایم یو شعبہ انگریزی کے سابق صدر خواجہ منظور حسین نے اردو میں بہت سی کتابیں اور مضامین لکھے اور آزادی کے بعد جب وہ پاکستان چلے گئے تو انہوں نے وہاں بھی اردو میں بہت سی چیزیں لکھی خاص کر غزل سے متعلق ان کی خدمات بہت اہم ہیں جن کو آگے بڑھایا بیس سال تک صدر شعبہ رہنے والے اسلوب احمد انصاری نے۔