علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا نقطۂ آغاز 145 سال پہلے ہوتا ہے۔ آج سے 145 برس قبل سر سید احمد خان نے 24 مئی 1875 میں مدرسۃ العلوم کا سنگ بنیاد رکھا۔ مدرسۃ العلوم محض دو برس کی قلیل مدت کے اندر ہی ترقی کرتے ہوئے 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی شکل اختیار کر گیا اور بعد ازاں محمڈن اینگلو اورینٹل کالج نے قومی سطح پر اپنی علیٰحدہ شناخت قائم کی۔
ایک مدت کے بعد 22 مارچ 1920 کو کالج کمیٹی کی جانب سے یونیورسٹی ضابطہ کے مطابق ایک بل یونیورسٹی ایسو سی ایشن کے سامنے پیش کیا گیا جس میں کل 17 ممبران شیخ محمد عبداللہ، نواب صدر یار جنگ، ڈاکٹر ایم اے انصاری، حکیم اجمل خاں، مولانا حسرت موہانی وغیرہ شامل تھے، وہ بل یونیورسٹی ایسو سی ایشن کی جانب سے اگلے ہی روز 23 مارچ 1920 کو پاس کر دیا گیا۔
27 اگست 1920 کو یونیورسٹی ایسو سی ایشن کی جانب سے ایم او اے کالج کمیٹی کے ذریعہ پیش کیے گئے بل کو ملک کی قانون ساز اسمبلی امپیریل لیجسلیٹیو کونسل کو بھیجا گیا جو کہ 09 ستمبر کو اسمبلی اراکین کی بحث اور مشورے کے بعد اتفاق رائے سے تسلیم کر لیا گیا۔ بل پر بحث کے دوران امپیریل لیجسلیٹیو کونسل میں ایجوکیشن کیٹی کے ممبر سر محمد شفی، خان بہادر ابراہیم، ہارون جعفر، چودھری اسماعیل خان و ایم او اے کالج کے سیکریٹری سید محمدعلی نے حصہ لیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ 09 ستمبر 1920 کو یہ بل کامیابی کے ساتھ پاس ہو گیا جس کے بعد اس بل کو باضابطہ ایکٹ کا درجہ مل گیا۔