پریاگراج: الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک حکم میں کہا ہے کہ اسلامی قانون ایک مسلمان کو ایک بیوی رہتے ہوئے دوسری شادی کرنے کا حق دیتا ہے۔ مسلم کو بیوی کی مرضی کے خلاف کورٹ کے ذریعے سے اسے ساتھ رہنے کے لیے مجبور کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ جو مسلمان بیوی بچوں کی دیکھ بھال کرنے سے قاصر ہے اسے دوبارہ شادی کا حق نہیں ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس ایس پی کیسروانی اور جسٹس راجندر کمار کی ڈویژن بنچ نے عزیز الرحمن کی اپیل کو خارج کرتے ہوئے دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ بیوی کی رضامندی کے بغیر دوسری شادی کرنا پہلی بیوی کے ساتھ ظلم ہے۔ اگر عدالت پہلی بیوی کی مرضی کے خلاف اسے شوہر کے ساتھ رہنے پر مجبور کرتی ہے تو یہ عورت کے باوقار زندگی اور ذاتی آزادی کے آئینی حق کی خلاف ورزی ہوگی۔
عدالت نے قرآن مجید کی سورہ 4 آیت 3 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی مسلمان اپنی بیوی اور بچوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کرسکتا تو اسے دوبارہ شادی کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ فیملی کورٹ نے سنت کبیر نگر کی پہلی بیوی حمید النساء عرف شفیق النساء کو شوہر کے ساتھ اس کی مرضی کے خلاف رہنے کے لیے حکم دینے سے انکار کرنے کو صحیح قرار دیا ہے۔
عدالت نے اسلامی قوانین کے خلاف فیملی کورٹ کے فیصلے اور حکم نامے کو منسوخ کرنے کے لیے دائر پہلی اپیل خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے تمام فیصلوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت ہر شہری کو باوقار زندگی اور ذاتی زندگی گزارنے کی آزادی کا بنیادی حق دیتا ہے۔