علی گڑھ نمائش کے افتتاح کے وقت مرکزی وزیر مملکت جنرل وی کے سنگھ کے ساتھ ریاستی وزیر خزانہ سندیپ سنگھ، ضلع انچارج وزیر سریش رانا، بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ اور ایم ایل اے بھی موجود رہے۔
علی گڑھ نمائش میں قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کا ماحول 140 سال پرانی علی گڑھ کی نمائش میں پایا جاتا ہے۔
علی گڑھ نمائش کی تاریخ 140 سال پرانی ہے۔ تحریک آزادی میں ہندو مسلم اور دیگر طبقات نمائش میدان میں جمع ہوگئے اور انگریزوں کے خلاف محاذ کھڑا کیا۔
علی گڑھ نمائش گراؤنڈ میں مسجد کے ساتھ مندر بھی موجود ہے۔ علی گڑھ نمائش کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گہرا تعلق ہے۔ علی گڑھ نمائش میں آج بھی اے ایم یو کے تیسرے وائس چانسلر نواب مزمل خاں کے نام سے ایک عظیم "مزمل گیٹ" موجود ہے اور اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان نے فروری 1894 کو اسی نمائش میں محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کے چندے کے لئے اپنے پیروں میں گھنگرو باندھ کر ایک پروگرام بھی کیا۔
'علیگڑھ فیسٹیول' کے نام سے ہر سال علی گڑھ نمائش گراؤنڈ میں رنگا رنگ نمائش کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس کو عوام 'علی گڑھ نمائش' کے نام سے جانتی ہے۔ یہاں پر ملک کے مختلف ریاستوں سے کاروباری بھی آتے ہیں۔ جہاں پر تقریباً ایک ماہ تک مختلف اور خاص چیزوں کی خرید و فروخت بھی کی جاتی ہے۔
جہاں پر نا صرف علی گڑھ بلکہ علیگڑھ کے آس پاس کے گاؤں دیہات اور ضلع سے خاصی تعداد میں عوام نمائش دیکھنے آتی ہے۔ یہاں موجود دربار ہال میں 1880 میں 'ضلع علی گڑھ نمائش' کے نام سے شروع ہوئی۔ شروعات میں یہاں پر صرف گھوڑوں کی نمائش ہوتی تھی۔
ملک کی آزادی کے بعد نمائش نے ایک عظیم شکل اختیار کرلی۔ اس نمائش گراؤنڈ میں نیرج- شہریار پارک بھی موجود ہے۔ علی گڑھ نمائش ملک بھر میں لگائے جانے والے میلوں میں گنگا جمنی تہذیب کی مثال پیش کرتی ہے۔
مزید پڑھیں:
بالی ووڈ کے فنکار بھی اس نمائش میں اپنے فن کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں جو تقریباً 25 دن تک جاری رہتا ہے۔ علی گڑھ نمائش میں جھولے، سرکس، کھانے پینے کی دکانیں،کھلونے اور مختلف چیزوں کی دکانیں بھی لگائی جاتی ہیں۔